۳… ’’بعض ایک دو کم سمجھ صحابہ کو جن کی درائت اچھی نہ تھی۔‘‘
(اعجاز احمدی ص۱۸، خزائن ج۱۹ ص۱۲۶،۱۲۷)
۴… ’’حق بات یہ ہے کہ ابن مسعودؓ معمولی انسان تھا۔‘‘
(ازالہ اوہام ص۵۹۶، خزائن ج۳ ص۴۲۲)
۵… ’’میں خدا کا کشتہ ہوں۔ لیکن تمہارا حسین دشمنوں کا کشتہ ہے۔ پس فرق کھلا کھلا اور ظاہر ہے۔‘‘ (اعجاز احمدی ص۸۱، خزائن ج۱۹ ص۱۹۳)
۶… ’’میں سچ سچ کہتا ہوں کہ آج ہم میں ایک ہے کہ اس حسین سے بڑھ کر ہے اور اگر میں اپنی طرف سے یہ باتیں کہتا ہوں تو میں جھوٹا ہوں۔‘‘ (دافع البلاء ص۱۳، خزائن ج۱۸ ص۲۳۳)
۷…
کربلائے است سیر ہر آنم
صد حسین است در گریبانم
میری سیر ہر وقت کربلا میں ہے۔ میرے گریبان میں سو حسین ہیں۔
(نزول مسیح ص۹۹، خزائن ج۱۸ ص۴۷۷)
۸… ’’تم نے خدا کے جلال اور مجدد کو بھلا دیا اور تمہارا ورد صرف حسین ہے۔ کیا تو انکارکرتا ہے۔ پس یہ اسلام پر ایک مصیبت ہے۔ کستوری کی خوشبو کے پاس گوہ کا ڈھیر ہے۔‘‘
(اعجاز احمدی ص۸۲، خزائن ج۱۹ ص۱۹۴)
نوٹ… اس عبارت میں امام حسینؓکے ذکر کو گوہ کے ڈھیر سے تشبیہ دی ہے۔ (معاذاﷲ)
۹… ’’پرانی خلافت کا جھگڑا چھوڑو۔ اب نئی خلافت لو۔ ایک زندہ علی (مرزا) تم میں موجود ہے۔ اس کو تم چھوڑتے ہو اور مردہ علی (حضرت علیؓ) کی تلاش کرتے ہو۔‘‘
(ملفوظات احمدیہ ج۲ ص۱۴۱)
۱۰… ’’کئی مقام میں محدثین نے ثابت کیا ہے کہ جو امور فہم اور درائت کے متعلق ہیں اکثر ابوہریرہؓ ان کے سمجھنے میں ٹھوکرکھاتا ہے۔‘‘ (ضمیمہ براہین احمدیہ حصہ پنجم ص۲۳۴، خزائن ج۲۱ص۴۱۰)
نوٹ… اﷲ تبارک وتعالیٰ ان صحابہؓ کے متعلق فرماتے ہیں۔ ’’رضی اﷲ عنہم ورضوا عنہ ( البینہ:۸، والتوبہ:۱۰۰)‘‘ {کہ میں ان صحابہؓ سے راضی ہوا اور وہ مجھ سے راضی ہوئے۔}
اور امام الانبیائﷺ فرماتے ہیں: ’’اصحابی کالنجوم فبایہم اقتدیتم