ایک شرط ہوگی۔‘‘ (اعجاز احمدی ص۱۴،۲۵، خزائن ج۱۹ ص۱۲۱، ۱۳۵)
۲… ’’اگر میں ذیابیطس کے لئے افیون کھانے کی عادت کر لوں تو میں ڈرتا ہوں کہ لوگ ٹھٹھا کر کے یہ کہیں کہ پہلا مسیح تو شراب تھا اور دوسرا افیونی۔‘‘
(ریویو بابت اپریل ۱۹۰۳ئ، نسیم دعوت ص۶۷، خزائن ج۱۹ ص۴۳۵)
۳… ’’یورپ کے لوگوں کو جس قدر شراب نے نقصان پہنچایا ہے۔ اس کا سبب تو یہ تھا کہ عیسیٰ علیہ السلام شراب پیا کرتے تھے۔ شاید کسی بیماری کی وجہ سے یا پرانی عادت کی وجہ سے۔‘‘
(کشتی نوح ص۶۶، خزائن ج۱۹ ص۷۱ حاشیہ)
مرزاقادیانی نے لکھا ہے کہ عیسیٰ علیہ السلام کی تین پیشین گوئیاں صاف جھوٹی نکلیں۔ ہم کہتے ہیں یہ بھی مرزادجال کا جھوٹ ہے۔ نبی کی پیش گوئی جھوٹی نہیں ہوسکتی۔ اگر نبی کی پیش گوئی جھوٹی ہو جائے تو پھر سچی کس کی نکلے گی۔ اس عبارت میں مرزادجال نے اپنی پیشین گوئیوں کے جھوٹا ہونے کا مخفی طور پر اقرار کیا ہے اور مرزادجال نے لکھا ہے کہ: ’’ممکن نہیں کہ نبیوں کی پیش گوئیاں ٹل جائیں۔‘‘ (کشتی نوح ص۵، خزائن ج۱۹ ص۵)
اور یہ بھی لکھا ہے کہ عیسیٰ کی تین پیشین گوئیاں صاف جھوٹی نکلیں تو اس سے تو یہ ثابت ہوا کہ مرزاقادیانی حضرت عیسیٰ علیہ السلام کو نبی بھی نہیں مانتا تھا۔ اس لئے کہ عیسیٰ کی تین پیشین گوئیاں جھوٹی نکلیں اور نبی کی پیشین گوئی جھوٹی نہیں ہوسکتی اور دوسری عبارت سے یہ معلوم ہوتا ہے کہ مرزاقادیانی چھپ کر افیون بھی کھاتا تھا۔ یہ ہے مرزادجال کا کریکٹر۔ خداتعالیٰ اس دجالی فتنہ سے سب کو بچائے۔ آمین!
جھوٹ نمبر:۵۶… ’’مسیح ایک لڑکی پر عاشق ہوگیا تھا۔ جب استاذ کے سامنے اس کے حسن وجمال کا تذکرہ کر بیٹھا تو استاذ نے اس کو عاق کر دیا… یہ بات پوشیدہ نہیں کہ کس طرح وہ مسیح بن مریم نوجوان عورتوں سے ملتا تھا اور کس طرح ایک بازاری عورت سے عطر ملواتا تھا۔‘‘
(الحکم مورخہ ۲۱؍فروری ۱۹۰۲ئ، ملفوظات ج۳ ص۱۳۷)
۲… ’’اور یسوع اس لئے اپنی تئیں نیک نہیں کہہ سکا کہ لوگ جانتے تھے کہ یہ شخص شرابی کبابی ہے اور یہ خراب چال چلن نہ خدائی کے بعد بلکہ ابتدا ہی سے ایسا معلوم ہوتا ہے۔ چنانچہ خدائی کا دعویٰ شرابخوری کا ایک نتیجہ تھا۔‘‘ (سب بچن ص۱۷۲، خزائن ج۱۰ ص۲۹۶)
۳… ’’آپ کا (حضرت عیسیٰ علیہ السلام) کنجریوں سے میلان اور صحبت بھی شاید اسی وجہ سے ہو کہ جدی مناسبت درمیان میں ہے۔ ورنہ کوئی پرہیزگار انسان ایک کنجری کو یہ موقع نہیں دے