۲… اور وہ غیرعورتوں سے اپنے سر پر تیل ملواتے تھے۔
۳… اور فاحشہ عورتیں آپ کی خدمت کرتی تھیں۔ اس لئے اﷲ پاک نے یحییٰ کا نام قرآن میں حصور رکھا۔ مگر عیسیٰ کا یہ نام نہ رکھا۔ کیونکہ ایسے قصے اس نام کے رکھنے سے مانع تھے۔ مگر اس دجال کو اتنا بھی معلوم نہیں کہ قرآن میں حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی بڑی شان بیان کی گئی ہے۔
جس وقت کہ فرشتوں نے کہا کہ اے مریم ’’ان اﷲ یبشرک بکلمۃ منہ اسمہ المسیح عیسیٰ ابن مریم وجیہاً فی الدنیا والاٰخرۃ ومن المقربین (آل عمران:۴۵)‘‘ کہ بے شک اﷲتعالیٰ تم کو بشارت دیتے ہیں ایک کلمہ کی جو منجانب اﷲ ہوگا۔ اس کا نام (ولقب) مسیح عیسیٰ ابن مریم ہوگا۔ باآبرو ہوں گے دنیا میں اور آخرت میں اور منجملہ مقربین کے ہوں گے۔ (حضرت تھانوی) اور مرزاقادیانی نے یہ بھی لکھا ہے کہ: ’’اسلام میں کسی نبی کی تحقیر کفر ہے… کسی نبی کی اشارہ سے بھی تحقیر کرنا سخت معصیت ہے اور موجب نزول غضب الٰہی۔‘‘ (ضمیمہ چشمہ معرفت ص۱۸، خزائن ج۲۳ ص۳۹۰)
اور حصور کا لفظ تو ابراہیم علیہ السلام کے لئے بھی نہیں آیا نہ حضورﷺ کے لئے اور اس عبارت سے مرزاقادیانی دجال کا فتویٰ تو تمام انبیاء پر عائلہ ہوتا ہے۔ (خدا کی پناہ)
جھوٹ نمبر:۵۴… ’’آپ کا (حضرت عیسیٰ علیہ السلام کا) خاندان بھی نہایت پاک اور مطہر ہے۔ تین دادیاں اور نانیاں آپ کی زنا کار اور کسبی عورتیں تھیں۔ جن کے خون سے آپ کا وجود ظہور پذیر ہوا۔‘‘ (ضمیمہ انجام آتھم حاشیہ ص۷، خزائن ج۱۱ ص۲۹۱)
آپ حضرات غور کریں کہ ایسا گند سے بھرا ہوا ناپاک اور بدترین عقیدہ سچے نبی کے متعلق سوائے کذاب اور دجال کے کس کا ہوسکتا ہے۔ کیونکہ بقول شخصے کہ: ’’ہر ایک برتن سے وہی ٹپکتا ہے جو اس کے اندر ہے۔‘‘
اب تو دجال مرزاقادیانی مسیلمہ پنجاب کی کلی کھل گئی اور سب کو معلوم ہوگیا ہو گا کہ مرزادجال ہی کذاب، مفتری، مرتد، جھوٹا، مدعی نبوت، مدعی شریعت، انبیاء علیہم السلام کو گالیاں دینے والا کمینہ اور منافق ہے۔
جھوٹ نمبر:۵۵… ’’ہائے کس کے آگے یہ ماتم لے جائیں کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی تین پیشین گوئیاں صاف جھوٹی نکلیں اور آج کون زمین پر ہے جو اس عقدہ کو حل کر سکے۔ غرض حضرت مسیح کا یہ اجتہاد غلط نکلا۔ اصل وحی صحیح ہوگی۔ مگر سمجھنے میں غلطی کھائی۔ افسوس ہے کہ جس قدر حضرت عیسیٰ کے اجتہاد میں غلطیاں ہیں۔ اس کی نظیر کسی نبی میں نہیں پائی جاتی۔ شاید خدائی کے لئے یہ بھی