عبداﷲ آتھم کے متعلق پیش گوئی کی کہ وہ ۱۵؍ماہ تک مر جائے گا۔ مگر پیش گوئی جھوٹی ہوگئی اور وہ نہ مرا اور مرزاقادیانی نے اپنے ایک اور حریف مولانا ثناء اﷲمرحوم کے مقابلہ میں بددعا کی کہ جھوٹا سچے کے سامنے ہلاک ہو جائے اور مولانا ثناء اﷲ صاحب کے دیکھتے دیکھتے مرزاقادیانی ہلاک ہو گئے اور مرزاقادیانی اپنے ایک اور حریف ڈاکٹر عبدالحکیم خان صاحب کو مرزاقادیانی نے فرشتوں کی کھینچی ہوئی تلوار دکھائی اور دعا کی کہ اے میرے رب سچے اور جھوٹے کے درمیان فیصلہ کر دے۔ مگر ڈاکٹر صاحب کے دیکھتے دیکھتے مرزاقادیانی تباہ ہوگئے اور ان کے جھوٹ نے ان کو ہلاک کر دیا اور سنئے! مرزاقادیانی کا مولانا عبدالحق غزنوی سے مباہلہ ہوا اور مرزاقادیانی اپنے حریف کے دیکھتے دیکھتے تباہ ہو گئے اور ان کے جھوٹ نے ان کو ہلاک کر دیا تو مرزاقادیانی کا یہ کہنا کہ مجھے فانی کرنے (مارنے) اور زندہ کرنے کی صفت دی گئی ہے۔ محض باطل ہے۔
جھوٹ نمبر:۳۱… ’’ایسا ہی ولید مغیرہ کی نسبت نہایت درجہ کی سخت الفاظ (قرآن شریف میں) جو بصورت ظاہر گندی گالیاں معلوم ہوتی ہیں استعمال کئے ہیں۔‘‘
(ازالہ اوہام ص۲۷، خزائن ج۳ ص۱۱۶)
مسلمانوں کا متفقہ فیصلہ اور عقیدہ ہے کہ جو قرآن پاک کے بارے میں ایسا عقیدہ رکھے نعوذ باﷲ! اس میں گندی گالیاں بھری ہیں تو وہ کافر اور قرآن کا منکر ہے اور یہ مرزاقادیانی کا قرآن پاک پر افتراء ہے۔ قرآن پاک ایسی باتوں سے پاک ہے۔ ’’لعنۃ اﷲ علی الکاذبین‘‘ اور آگے چل کر پھر مرزاقادیانی لکھتے ہیںکہ: ’’مجھے کسی بزرگ نے کہا کہ عیسیٰ اب جوان ہوگیا ہے اور لدھیانہ میں آکر قرآن کی غلطیاں نکالے گا اور قرآن کی رو سے فیصلہ کرے گا… پھر میں نے پوچھا کہ عیسیٰ اب کہاں ہے تو انہوں نے جواب دیا کہ بیچ قادیان کے۔‘‘
(ازالہ اوہام ص۷۰۸، خزائن ج۳ ص۴۸۲)
جھوٹ نمبر:۳۲… (حدیثوںمیں) ’’کہاگیا ہے کہ آخری زمانہ میں قرآن آسمان پر اٹھایا جائے گا۔ پھر انہی حدیثوں میں لکھا ہے کہ پھر دوبارہ قرآن کو زمین پر لانے والا ایک فارسی الاصل ہوگا۔‘‘ (ازالہ اوہام ص۷۲۷ حاشیہ، خزائن ج۳ ص۴۹۳)
اس کا مطلب تو یہ ہوا کہ قرآن پاک زمین سے اٹھ گیا تھا اور مرزاقادیانی قرآن کو آسمان سے لائے ہیں۔ نعوذ باﷲ من ذالک!
جھوٹ نمبر:۳۳… ’’یسوع (مسیح بن مریم) درحقیقت بوجہ بیماری مرگی کے دیوانہ ہوگیا تھا۔‘‘
(ست بچن ص۱۷۱، خزائن ج۱۰ ص۲۹۵ حاشیہ)