مولوی اسماعیل نے یہ کہیں نہیں لکھا اور نہ ہی کہا۔ ثبوت بذمہ مدعی۔
جھوٹ نمبر:۲۷… ’’تفسیر ثنائی میں لکھا ہے کہ ابوہریرہؓ فہم قرآن میں ناقص تھا اور اس کی درایت پر محدثین کو اعتراض ہے۔ ابوہریرہؓ میں نقل کرنے کا مادہ تھا اور درایت اور فہم سے بہت ہی کم حصہ رکھتا تھا۔‘‘ (براہین احمدیہ حصہ پنجم، خزائن ج۲۱ ص۴۱۰)
یہ بھی ایک گندہ اور ناپاک جھوٹ ہے۔ ہرگز تفسیر ثنائی میں یہ نہیں لکھا ہے۔
جھوٹ نمبر:۲۸… ’’تین ہزار بار یا اس سے بھی زیادہ اس عاجز کے الہامات کی مبارک پیش گوئیاں جو امن وعامہ کے مخالف نہیں پوری ہوچکی ہیں۔‘‘
(حقیقت المہدی ص۸، خزائن ج۱۴ ص۴۴۱)
حالانکہ اس کے بعد ۱۹۰۱ء میں مرزاقادیانی، (ایک غلطی کا ازالہ ص۳،خزائن ج۱۸ص۲۱۰) پر لکھتے ہیں: ’’پس میں جب کہ اس مدت تک ڈیڑھ سو پیش گوئی کے قریب خدا کی طرف سے پاکر بچشم خود دیکھ چکا ہوں کہ صاف طور پر پوری ہوگئیں۔‘‘
جھوٹ نمبر:۲۹… ’’مجھے اکیلے کو وہ سب کچھ دیا گیا ہے جو سب نبیوں کو دیا گیا تھا۔‘‘
(الخاتمہ الاستفتائ،حقیقت الوحی ص۸۷، خزائن ج۲۲ص۷۱۵)
یہ بھی بہت بڑا جھوٹ ہے۔ کیونکہ مرزاقادیانی لکھتے ہیں کہ: ’’میں حقیقی نبی نہیں ہوں۔‘‘ (ضمیمہ براہین احمدیہ حصہ پنجم ص۱۸۹، خزائن ج۲۱ ص۲۶۰ حاشیہ)
میں امتی نبی ہوں۔ پھر یہ تمام نبیوں سے کیسے بڑھ گیا۔ جبکہ دوسری جگہ یہ لکھا ہے کہ: ’’میں نبی نہیں ہوں۔‘‘ (آئینہ کمالات اسلام ص۲۴، خزائن ج۵ ص ایضاً)
اور تیسری جگہ یہ لکھا ہے کہ: ’’ہمارے ہاتھ میں بجز دعا کے اور کیا ہے۔‘‘
(شہادۃ القرآن ص۸۶، خزائن ج۶ ص۳۸۰)
جھوٹ نمبر:۳۰… ’’مجھ کو فنا کرنے اور زندہ کرنے کی صفت دی گئی ہے اور یہ صفت خداتعالیٰ کی طرف سے مجھ کو ملی ہے۔‘‘ (خطبہ الہامیہ ص۲۳، خزائن ج۱۶ ص۵۵،۵۶)
اﷲتعالیٰ اپنے کلام میں فرماتا ہے ’’انا احی وامیت‘‘ کہ میں ہی زندہ کرنے والا ہوں اور میں ہی مارنے والا ہوں۔ معلوم ہوا کہ مرزاقادیانی کا یہ بھی جھوٹ ہے اور یہ بھی یاد رہے کہ مرزاقادیانی نے سلطان محمد ساکن پٹی ضلع لاہور کے بارے میں مرنے کی پیش گوئی کی کہ اڑھائی سال تک مر جائے گا۔ اگر نہ مرا تو میری زندگی میں تو ضرور مرے گا۔ لیکن مرزاقادیانی ہی اس کی زندگی میں مر گئے اور وہ ۵۷سال تک مرزاقادیانی کے بعد زندہ رہا اور مرزاقادیانی نے