جو شخص کسی نبی کو دیوانہ کہے اس کے دجال ہونے میں کون سا تردد ہوسکتا ہے؟۔
جھوٹ نمبر:۳۴… مرزاقادیانی لکھتے ہیں کہ: ’’سلف صالح میں سے بہت سے صاحب مکاشفات مسیح کے آنے کا وقت چودھویں صدی کا شروع سال بتلاگئے تھے۔ چنانچہ شاہ ولی اﷲ صاحب محدث دہلوی قدس سرہ کی بھی یہ ہی رائے ہے۔‘‘
(ازالہ اوہام ص۱۸۴، خزائن ج۳ ص۱۸۸، ۱۸۹)
یہ بھی مرزاقادیانی کا کھلم کھلا شاہ ولی اﷲ پر افتراء ہے۔ شاہ ولی اﷲ کا قطعاً کوئی ایسا کشف نہیں ہے جس میں چودھویں صدی میں مسیح موعود کے آنے کا بیان ہو۔ ’’لعنت ہے مفتری پر خدا کی کتاب میں۔ عزت نہیں ہے ذرا بھی اس کی جناب میں۔‘‘
(نصرت الحق ص۱۱، خزائن ج۲۱ ص۲۱)
کیا یہ مرزاقادیانی کا اعلیٰ فرمان نہیں ہے۔ کیا یہ ان پر ابھی تک وارد نہیں ہوا: ’’جھوٹ بولنا مرتد ہونے سے کم نہیں۔‘‘ (تحفہ گولڑویہ ص۱۳، خزائن ج۱۷ ص۵۶)
’’جھوٹ بولنا اور گوہ کھانا ایک برابر ہے۔‘‘ (حقیقت الوحی ص۲۰۶، خزائن ج۲۲ ص۲۱۵)
جھوٹ نمبر:۳۵… ’’ہر ایک شخص جس کو میری دعوت پہنچی ہے اور اس نے مجھے قبول نہیں کیا وہ مسلمان نہیں ہے۔‘‘ (حقیقت الوحی ص۱۶۳، خزائن ج۲۲ ص۱۶۷)
’’جو مجھے نہیں مانتا وہ خدا رسول کو بھی نہیں مانتا۔ کیونکہ میری نسبت خدا اور رسول کی پیش گوئی موجود ہے۔‘‘ (حقیقت الوحی ص۱۶۳، خزائن ج۲۲ ص۱۶۸)
’’اب دیکھو! خدا نے میری وحی اور میری تعلیم اور میری بیعت کو نوح کی کشتی قرار دیا اور تمام انسانوں کے لئے اس کو مدار نجات ٹھہرایا۔‘‘ (اربعین نمبر۴ ص۶ حاشیہ، خزائن ج۱۷ ص۴۳۵ حاشیہ)
اے مرزا! ’’جو شخص تیری پیروی نہ کرے گا اور بیعت میں داخل نہ ہوگا وہ خدا رسول کی نافرمانی کرنے والا اور جہنمی ہے۔‘‘ (رسالہ معیار الاخیار ص۸، مجموعہ اشتہارات ج۳ ص۲۷۵)
نوٹ… یہ بھی مرزاقادیانی کا جھوٹ ہے۔ مرزاقادیانی کی زبانی ہی سن لیجئے۔ لکھتے ہیں: ’’ابتداء سے میرا یہی مذہب ہے کہ میرے دعوے کے انکار کی وجہ سے کوئی شخص کافر یا دجال نہیں ہوسکتا۔‘‘ (تریاق القلوب ص۱۳۰، خزائن ج۱۵ ص۴۳۲)
آگے لکھتے ہیں کہ: ’’واقعی میرا یہی مذہب ہے کہ میں کسی مسلمان کو کافر نہیں جانتا۔‘‘
(تریاق القلوب ص۱۳۱، خزائن ج۱۵ ص۴۳۳،۴۳۴)