جھوٹ نمبر:۲۲… ’’میرے بھائی صاحب مرحوم مرزاغلام قادر میرے قریب بیٹھ کر بآواز بلند قرآن شریف پڑھ رہے ہیں اور پڑھتے پڑھتے انہوں نے ان فقرات کو پڑھا کہ ’’انا انزلناہ قریباً من القادیان‘‘ تو میں نے سن کر بہت تعجب کیا کہ کیا قادیان کا نام بھی قرآن شریف میں لکھا ہوا ہے۔ تب انہوں نے کہا کہ یہ دیکھو لکھا ہوا ہے۔ تب میں نے نظر ڈال کر جو دیکھا تو معلوم ہوا کہ فی الحقیقت قرآن شریف کے دائیں صفحہ میں شاید قریب نصف کے موقع پر یہی الہامی عبارت لکھی ہوئی موجود ہے۔ تب میں نے اپنے دل میں کہا کہ ہاں واقعی طور پر قادیان کا نام قرآن شریف میں درج ہے اور میں نے کہا کہ تین شہروں کا نام اعزاز کے ساتھ قرآن شریف میں درج کیاگیا ہے مکہ اور مدینہ اور قادیان۔‘‘ (ازالہ اوہام ص۷۷ حاشیہ، خزائن ج۳ ص۱۴۰)
نوٹ… مرزاقادیانی دجال نے یہاں بہت بڑا افتراء جھوٹ اور بہتان قرآن شریف پر باندھا ہے اور لکھا ہے کہ ’’انا انزلناہ قریباً من القادیان‘‘ قرآن میں لکھا ہوا ہے۔ حالانکہ قرآن شریف اس عبارت سے پاک ہے اور یہ مرزاقادیانی کا ہی اپنا افتراء اور جھوٹ ہے جو اور کسی سے سرزد نہیں ہوا اور یہ بھی مرزاقادیانی دجال نے لکھا ہے کہ تین شہروں کا نام اعزاز کے ساتھ قرآن شریف میں درج ہے۔ مکہ، مدینہ اور قادیان۔ ہم مرزائی حضرات سے پوچھتے ہیں کہ ہم قرآن پاک کو دن رات پڑھتے پڑھاتے ہیں۔ ہمیں تو قادیان کا لفظ قرآن شریف میں نظر نہیں آیا۔ مرزاقادیانی نے کہاں سے دیکھا ہے۔ لیکن یاد رکھیں کہ کوئی شخص دن کو رات کہہ دے تو اس کی اپنی آنکھ کا قصور ہوگا۔ یہاں بھی مرزاقادیانی کی آنکھ دل اور زبان اور مرزاقادیانی پر جو شیطان مقرر ہے اس کا قصور ہے۔ اس سے یہ بھی ثابت ہوا کہ جو مرزاقادیانی کو کانا نبی کہتے ہیں وہ بجا کہتے ہیں۔
جھوٹ نمبر:۲۳… مرزاقادیانی سیدنا عیسیٰ علیہ السلام کے معجزہ پرندوں کو خدا کے حکم سے زندہ کرنے کا انکار کرتا ہے جو کہ قرآن پاک کے خلاف ہے۔ لکھتا ہے کہ: ’’ان پرندوں کا پرواز کرنا قرآن شریف سے ہرگز ثابت نہیں ہوتا۔ بلکہ ان کا ہلنا اور جنبش کرنا بھی بپایہ ثبوت نہیں پہنچتا۔‘‘
(ازالہ اوہام ص۳۰۷ حاشیہ، خزائن ج۳ ص۲۵۶،۲۵۷)
نوٹ… یہ بھی مرزاغلام احمد قادیانی دجال کا قران کریم پر کھلم کھلا افتراء ہے۔ قرآن کریم کھلے لفظوں میں سیدنا عیسیٰ علیہ السلام کا یہ معجزہ بیان کرتا ہے۔ اﷲتعالیٰ قیامت کے دن حضرت عیسیٰ علیہ السلام کو اپنے احسانات کا ذکر کرتے ہوئے فرمائیں گے۔ ’’واذ تخلق من الطین کہیئۃ الطیر باذنی فتنفخ فیہا فتکون طیراً باذنی (المائدہ)‘‘ {اور جس وقت بناتا تھا تو