ہوگا تمام دنیا میں پھر جائے گا۔ کوئی جگہ باقی نہ رہے گی جس کو وہ فتح نہ کرے۔ البتہ حرمین مکہ ومدینہ اس کے شر سے محفوظ رہیں گے۔ مکہ معظمہ اور مدینہ طیبہ کے ہر راستہ پر فرشتوں کا پہرہ ہوگا۔ جو دجال کو اندر نہ گھسنے دیں گے۔ (مسند احمد) اور مرزاقادیانی کے وقت کوئی ایسا دجال ظاہر نہیں ہوا البتہ مرزاقادیانی اس مسیح دجال کے کچھ مشابہ ہے وہ نبوت کا دعویٰ کرے گا اور مرزا نے بھی نبوت کا دعویٰ کیا وہ خدائی کا دعویٰ کرے گا۔ مرزاقادیانی نے بھی خدائی کا دعویٰ کیا۔ وہ ایک آنکھ سے کانا ہوگا۔ مرزاقادیانی بھی ایک آنکھ سے کانے تھے۔ گویا کہ مرزاقادیانی اس بڑے دجال کے چھوٹے بھائی ہیں۔
تو نبی کریمﷺ نے وہ نشانیاں جو عیسیٰ ابن مریم کی بتائی ہیں ان میں سے کوئی ایک بھی مرزاقادیانی میں نہیں پائی جاتی۔ اس لئے مرزاقادیانی دجال نے بالکل سرے سے انکار کر دیا اور کہہ دیا کہ مسیح بن مریم کی حقیقت اور دجال اور دابۃ الارض اور یاجوج ماجوج کی حقیقت آپﷺ پر منکشف نہ ہوئی۔ (اور اس دجال پر سب کچھ منکشف ہوگیا۔ العیاذ باﷲ!)
مرزائی مرزاقادیانی کی سیرت وکریکٹر کو چھپانے کے لئے عموماً دوسرے مسائل میں اپنا سر چھپانے کی کوشش کرتے ہیں۔
یہ بات یاد رکھیں کہ اصل بحث کسی مدعی ماموریت کی سیرت وکریکٹر ہی ہونا چاہئے۔ اگر اس کی سیرت وکریکٹر بے داغ ہو تو پھر دوسرے مسائل کی طرف رجوع کرنا چاہئے۔ ہر مدعی پہلے اپنی سیرت قوم کے سامنے پیش کرتا ہے۔ جیسا کہ نبی کریمﷺ نے اہل مکہ کے سامنے صفا پہاڑی پر چڑھ کر اپنی چالیس سالہ زندگی پیش کی۔ اس لئے ہم بھی چاہتے ہیں کہ ہم سب سے پہلے مرزاقادیانی کی زندگی اور کریکٹر کو ان کی اپنی تحریروں کے آئینہ میں دیکھیں۔ اگر وہ اپنی تحریروں کی رو سے ایک پاکیزہ سیرت، شریف،د یانت دار اور سچا انسان ثابت ہو جائے تو اس کے تمام مسائل اور دعاوی کو مان لیں گے اور دوسرے مسائل میں بحث کرنے اور وقت ضائع کرنے کی ضرورت نہ ہوگی اور اگر وہ کسی ایک بات میں جھوٹا ثابت ہو جائے تو بقول اس کے اس کی کسی بات کا اعتبار نہیں رہے گا۔
چنانچہ خود مرزاقادیانی تحریر فرماتے ہیں: ’’ظاہر ہے کہ جب ایک بات میں کوئی جھوٹا ثابت ہو جائے تو پھر دوسری باتوں میں بھی اس پر اعتبار نہیں رہتا۔‘‘
(چشمہ معرفت ص۲۲۲، خزائن ج۲۳ ص۲۳۱)
لہٰذا پہلے ہم مرزاقادیانی کی سیرت کو دیکھتے ہیں۔ ہم بلاخوف تردید یہ کہہ سکتے ہیں کہ