تو اس تفصیل سے معلوم ہوا کہ جن جھوٹے مدعیان نبوت کی آنحضرتﷺ نے خبر دی ہے۔ وہ آپﷺ کی رسالت کو مانتے اور خود کو حضورﷺ کی امت قرار دیتے ہوں گے اور اس سچ کے ساتھ پھر وہ اپنے غلط دعویٰ نبوت کو ملاکر حق وباطل کو خلط ملط کر کے حقیقی معنوں میں دجل کا حق ادا کریں گے۔ اس لئے آنحضرتﷺ نے دجال کا لفظ ذکر فرمایا اور دجال کے لفظ سے ہی معلوم ہوتا ہے جیسا کہ مرزاقادیانی نے لکھا ہے کہ دجال کے لئے ضروری ہے کہ کسی نبی برحق کا تابع ہوکر پھر سچ کے ساتھ باطل ملادے۔ مرزادجال بھی بعینہ اسی طرح دعویٰ کرتا ہے۔ چنانچہ لکھتا ہے کہ میں امتی بھی ہوں اور نبی بھی۔‘‘ (ضمیمہ نصرت الحق ص۱۸۹، خزائن ج۲۱ ص۳۶۱)
اور یہ بھی لکھتا ہے کہ: ’’ہمارا نبی اس درجہ کا نبی ہے کہ اس کی امت کا ایک فرد نبی ہوسکتا ہے اور عیسیٰ کہلا سکتا ہے۔ حالانکہ وہ امتی ہے۔‘‘ (ضمیمہ نصرت الحق ص۱۸۴، خزائن ج۲۱ ص۳۵۵)
’’اور جانتا ہوں کہ تمام نبوتیں اس پر ختم ہیں اور اس کی شریعت خاتم الشرائع ہے۔‘‘
(چشمہ معرفت ص۳۲۴، خزائن ج۲۳ ص۳۴۰)
ان تین عبارتوں میں یہ اقرار کرتا ہے کہ حضورﷺ پر تمام نبوتیں ختم ہیں اور پھر یہ بھی کہتا ہے کہ میں امتی بھی ہوں اور نبی بھی۔ اچھا اگر یہ امتی ہے تو امام الانبیاء خاتم الانبیاء سے تو قطعاً نہیں بڑھ سکتا۔ یہ تو سب پر بات عیاں ہے۔
اب اگر یہ بات ثابت ہو جائے کہ مرزاقادیانی نے حضورﷺ سے بڑھنے کا دعویٰ کیا ہے تو امید ہے کہ مرزائی حضرات بھی مرزاقادیانی کو دجال کہنے سے گریز نہیں کریں گے۔
۱… لیجئے! مرزاقادیانی کی کتاب (تحفہ گولڑویہ ص۴۰، خزائن ج۱۷ص۱۵۳) پر لکھتا ہے کہ: ’’انحضرتﷺ کے معجزات تین ہزار ہیں اور اپنے معجزات دس لاکھ بتاتا ہے۔‘‘ دیکھئے! (تذکرہ الشہادتین ص۴۱، خزائن ج۲۰ ص۴۳، نصرت الحق ص۵۶، خزائن ج۲۱ ص۷۲) کیا یہ حضورﷺ سے بڑھنا نہیں ہے تو اور کیا ہے؟
۲… لیجئے! مرزاقادیانی کی کتاب (اعجاز احمدی ص۷۱، خزائن ج۱۹ ص۱۸۳) پر لکھتا ہے کہ: ’’آنحضرتﷺ کے لئے چاند کے خسوف کا نشان ظاہر ہوا اور میرے لئے چاند اور سورج دونوں کا۔‘‘ کیا اس میں حضور سے بڑھنے کا دعویٰ نہیں ہے۔
۳… لیجئے! بخاری شریف میں حضور نبی کریمﷺ فرماتے ہیں: ’’والذی نفسی بیدہ لیوشکن ان ینزل فیکم ابن مریم حکما عدلاً‘‘ کہ مجھے قسم ہے اس ذات کی جس کے قبضہ میں میں محمد کی جان ہے تم میں حضرت عیسیٰ ابن مریم حاکم عادل کی حیثیت سے نازل ہوں گے