کہ: ’’اگر ایک شخص اس بات پر یقین نہیں رکھتا کہ رسول اکرمﷺ آخری نبی ہیں وہ مسلمان نہیں ہے اور اگر دعویٰ کرتا ہے کہ وہ اﷲ کا رسول یا پیغمبر ہے تو اسے کافر قرار دے دیا جائے گا۔،، اور فتاویٰ عالمگیری وہ جو شہنشاہ عالمگیر اورنگزیب کے حکم سے ترتیب دیا گیا تھا اور مرزاقادیانی نے اورنگزیب عالمگیر کو گیارھویں صدی کا مجدد لکھا ہے۔ دیکھئے مرزاقادیانی کی مصدقہ کتاب (عسل مصفیٰ ص۱۱۷) تو آنحضرتﷺ نے ارشاد فرمایا کہ جو میرے بعد نبوت کا دعویٰ کرے وہ کذاب اور دجال ہے۔ تو ظاہر ہے کہ حضورﷺ کے بعد کئی جھوٹے مدعی نبوت ہوگزرے ہیں اور چودھویں صدی میں مرزاغلام احمد قادیانی نے نبوت کا دعویٰ کیا اور یہ بات بھی واضح ہے کہ حضورﷺ کے بعد کسی نے صرف نبوت کا دعویٰ کیا۔ کسی نے صرف مہدی ہونے کا دعویٰ کیا ہے۔ کسی نے مسیح ہونے کا دعویٰ کیا۔ کسی نے خدا ہونے کا دعویٰ کیا۔ غرض کسی نے دو دعوے کئے۔ کسی نے تین دعوے کئے۔ لیکن جو ہمارے زمانہ میں دجال پیدا ہوا جس نے امت محمدیہ کو پریشان کیا اس نے قریباً دو سو دعوے کئے ہیں خدائی کا دعویٰ اس نے کیا۔ خدا کے بیٹے ہونے کا دعویٰ اس نے کیا۔ خدا کے باپ ہونے کا دعویٰ اس نے کیا۔ خدا کی بیوی ہونے کا دعویٰ اس نے کیا۔ مہدی ہونے کا دعویٰ اس نے کیا۔ مسیح ہونے کا دعویٰ اس نے کیا۔ مثیل مسیح ہونے کا دعویٰ اس نے کیا۔ مسیح بن مریم ہونے کا دعویٰ اس نے کیا۔ خالق کائنات ہونے کا دعویٰ اس نے کیا۔ مارنے اور زندہ کرنے کا دعویٰ اس نے کیا۔ خدا کا نطفہ ہونے کا دعویٰ اس نے کیا۔ خاتم الانبیاء ہونے کا دعویٰ اس نے کیا۔ آنحضرتﷺ سے افضل ہونے کا دعویٰ اس نے کیا۔ سید ہونے کا دعویٰ اس نے کیا۔ مجدد ہونے کا دعویٰ اس نے کیا۔ کرشن ہونے کا دعویٰ اس نے کیا۔ کرم خاکی ہونے کا دعویٰ اس نے کیا۔ بشر کی جائے نفرت ہونے کا دعویٰ اس نے کیا۔ غرض کوئی اس نے ایسا دعویٰ نہیں چھوڑا جو آنحضرتﷺ کے بعد کسی جھوٹے مدعیان نبوت نے تو کیا ہو لیکن اس نے نہ کیا ہو۔ (اس کے تمام دعوؤں کو قادیانی عقائد وعزائم کے آخر میں باحوالہ درج کیا جاچکا ہے۔ وہاں دیکھ لیں) تو حضور نبی کریمﷺ نے جو آپﷺ کے بعد نبوت کا دعویٰ کرلے۔ دجال کا بہترین لقب اس کو عطاء کیا۔ مرزادجال اسی لفظ دجال کی تشریح کرتا ہے لکھتا ہے کہ:
۱… ’’دجال کے لئے ضروری ہے کہ کسی نبی برحق کا تابع ہوکر پھر سیح کے ساتھ باطل ملادے۔‘‘ (تبلیغ رسالت ج۳ ص۲۰۰، مجموعہ اشتہارات ج۲ ص۱۳۱)
۲… ’’دجال کے معنی بجز اس کے سوا اور کچھ نہیں کہ جو شخص دھوکہ دینے والا اور خدا کے کلام میں تحریف کرنے والا ہو اس کو دجال کہتے ہیں۔‘‘ (تتمہ حقیقت الوحی ص۲۴ حاشیہ، خزائن ج۲۲ ص۴۵۶)