کے ذریعہ بھی اگر وہ اپنے آپ کو مسلمان یا اپنے مذہب کو اسلام ظاہر کریں تو وہ مجرم ہیں۔ ان کے لئے تین سال کی سزا ہے۔ دنیا اسلام میں بھی ان کے اسلام کا جھوٹا طلسم ٹوٹ چکا ہے اور مسلمان سمجھ چکے ہیں کہ یہ لوگ اسلام کے لباس میں اسلام کے بدترین دشمن ہیں اور اسلام کے ازلی اور بدترین دشمن یہودونصاریٰ کے ایجنٹ ہیں۔ رابطہ عالم اسلامی مکہ مکرمہ کی تنظیم نے پورے عالم اسلامی بلکہ دنیا بھر میں ان کے مکروہ چہرے سے نقاب الٹ کر ان کے اصلی چہرے کو اجاگر کر دیا ہے۔ اب تو ان کے اپنے آقا ومربی جس کا یہ خود کاشتہ پودا ہے یعنی انگریز بہادر جس نے اس شجرہ خبیثہ کو اپنے مقاصد فاسدہ اور اغراض مشئومہ کی غرض سے کاشت کیا تھا تاکہ مسلمانوں میں انتشار وافتراق پیدا کیا جائے مسلمانوں کے دلوں سے جذبہ جہاد ختم کیا جائے۔ جس سے انگریز خائف تھا۔ اب اس ملک میں بھی ان کی قلعی کھل چکی ہے۔
اور ۱۹۸۵ء ۴؍اگست لندن میں ہماری انٹرنیشنل ختم نبوت کانفرنس منعقد کرنے کے بعد جب قادیانیت نے ’’احمدیہ مسلم ایسوسی ایشن کی طرف سے‘‘ ختم نبوت کانفرنس کرنے کا اعلان کیا تو وہاں کے مسلمان باشندوں نے انتظامیہ کو خبردار کیا کہ یہ مسلمان نہیں یں اور یہ ختم نبوت کے اساسی عقیدہ اسلام کے بھی منکر ہیں۔ اگر انہوں نے مسلم ایسوسی ایشن کے نام پر ’’ختم نبوت‘‘ کے عنوان پر کوئی کانفرنس کی تو فساد ہوگا۔ ہم انہیں اس دھوکہ کی اجازت نہیں دے سکتے۔ چنانچہ وہاں کی حکومت نے ان کو اجازت دی ہوئی کینسل کر دی اور یہ لوگ ’’مسلم‘‘ کے نام سے اپنی کانفرنس نہیں کر سکے۔ اب ان کا موجودہ سربراہ ملک چھوڑ کر فرار ہوچکا ہے۔ پاکستان میں ان کا مستقبل تاریک سے تاریک تر ہوتا جارہا ہے اور دنیا اسلام بھی ان کے لئے تنگ ہورہی ہے۔ یہ پندرھویں صدی جس میں یہ اپنی صد سالہ جوبلی منانا چاہتے تھے۔ انشاء اﷲ یہی صدی ان کے خاتمہ کی صدی ثابت ہوگی۔ لیکن جب تک یہ فتنہ موجود ہے علماء کا فرض ہے کہ ان کا ہر طرف سے تعاقب کرتے رہیں۔ یہ کتابچہ اسی سلسلہ کی ایک کڑی ہے۔ جسے عزیز محترم مولانا عبدالواحد نے بڑی محنت سے ترتیب دیا ہے۔ جس میں مرزاقادیانی کی کتابوں سے ایک صد جھوٹ جمع کئے ہیں (اور ایک درجن کے قریب جھوٹی پیشین گوئیاں) اور اس کی ناپاک سیرت اور گندے کریکٹر پر بھی روشنی ڈالی ہے۔ انداز تحریر بالکل سادہ اور عام فہم ہے۔ اس میں کوئی ادبی چاشنی اور الفاظ کی شوخی نہیں۔ لیکن حوالہ جات تمام کے تمام مستند ہیں اور ان سے جن نتائج کا استنباط کیا ہے وہ بالکل واضح اور دو اور دو چار کی طرح مسلّم حقیقتیں ہیں۔ میری دعا ہے کہ اﷲتعالیٰ آں عزیز کی اس ابتدائی محنت کو قبول فرماویں اور اﷲتعالیٰ اسے گمراہ اور بھٹکے ہوئے مرزائیوں کے لئے ذریعہ ہدایت بنائیں۔ مجھے