سے نبوت کے محل کی تکمیل ہوگئی ہے۔ بدیں صورت میری ذات پر رسولوں کا سلسلہ ختم ہوگیاہے۔ ایک روایت میں ہے کہ نبوت کی آخری اینٹ میں ہوں اور میں ہی نبیوں کا ختم کرنے والا ہوں۔}
مرزائیوں کا اعتراض
غیراحمدی کہتے ہیں کہ اگر حضورﷺ مبعوث نہ ہوتے تو قصر نبوت وغیرہ مکمل ہو چکا تھا۔ صرف ایک اینٹ کی جگہ خالی تھی۔ جس کو آپﷺ نے آکر پر کیا۔ مگر ہمارا ایمان ہے کہ اگر آنحضرتﷺ پیدا نہ ہوتے تو نظام کائنات نہ بنایا جاتا۔
جواب… مرزائیو! اس ابلہ فریبی کا کیا کہنا۔ کیا خوب رنگ بدلا ہے مگر یاد رہے ؎
بہ ہر رنگے کہ خواہی جامہ می پوش
من انداز قدت رامی شناسم
لیجئے ہم تمہارا ایمان ظاہر کرتے ہیں۔ مرزاقادیانی اپنی کتاب (حقیقت الوحی ص۹۹، خزائن ج۲۲ ص۱۰۲) پر یوں کہتے ہیں کہ ’’لولاک لما خلقت الافلاک‘‘ اے مرزا اگر تو نہ ہوتا تو میں آسمان پیدا نہ کرتا۔ مرزائیو! ذرا انصاف سے بتانا کہ تمہارا حضورﷺ کے متعلق یہ ایمان ہے یا مرزاعلیہ ماعلیہ کے متعلق۔ ذرا سمجھ سوچ کر جواب دینا ؎
بہ خود شمار وفا ہائے من زمردم پرس
بہ من حساب جفا ہائے خویشتن یادآر
(غالب)
اعتراض: جب نبوت کے محل میں کسی نبی کی گنجائش نہیں رہی تو آخر زمانہ میں عیسیٰ علیہ السلام کا تشریف لانا کس طرح ممکن ہوسکتا ہے۔
جواب… مثلاً اگر کہا جاوے کہ مرزاقادیانی اپنے والدین کے گھر میں خاتم الاولاد ہیں تو کیا اس کا یہ مطلب ہے کہ ان کی پیدائش کے ساتھ ہی ان کے والدین کے تمام بچے مر گئے ہیں۔ اگر نہیں تو حضورﷺ کے خاتم النّبیین ہونے سے یہ کس طرح لازم آیا کہ پہلے تمام انبیاء پر موت طاری ہوگئی ہے یا عیسیٰ علیہ السلام کا تشریف لانا ختم نبوت کے منافی ہے۔ مثلاً جس وقت مرزاقادیانی پیدا ہوئے اور اپنے والدین کے گھر میں خاتم الاولاد قرار پاچکے اور ان کی پیدائش سے قبل ان کا ایک بھائی کسی ملک میں گیا ہوا تھا وہ قادیان میں آگیا تو اس کے آنے کو کوئی صحیح الدماغ انسان مرزاقادیانی کے خاتم الاولاد ہونے کے منافی نہیں سمجھے گا۔ اس لئے کہ مرزاقادیانی کے بھائی کی