حدیث ششم
’’کانت بنی اسرائیل تسوسہم الانبیاء کلما ہلک نبی خلفہ نبی وانہ لا نبی بعدی وسیکون خلفاء فیکثرون (بخاری ج۱ ص۴۹۱)‘‘ بنی اسرائیل کی عنان سیاست انبیاء کے ہاتھوں میں رہی۔جب ایک نبی فوت ہوتا اس کا جانشین نبی ہی ہوتا۔ مگر میرے بعد کوئی نبی نہ ہوگا۔ عنقریب خلفاء کا سلسلہ شروع ہوگا۔ پس بکثرت ہوں گے اس حدیث کی تشریح قول مرزا سے یوںہوتی ہے کہ ’’وحی اور رسالت ختم ہوگئی۔ مگر ولایت وامامت وخلافت کبھی ختم نہ ہوگی۔‘‘ (مکتوبات احمدیہ جدید ج۲ ص۱۵۰، تشحیذ الاذہان ج۱ ص۱ نمبر۱)
اس حدیث میں نبوت غیرتشریعی کے انقطاع پر دو صریح قرینے موجود ہیں۔ پہلا قرینہ یہ ہے کہ حضورﷺ نے بنی اسرائیل کے نبیوں کا ذکر فرمایا ہے جو صاحب شریعت مستقلہ نبی نہ تھے۔ کیونکہ موسیٰ علیہ السلام کے بعد سینکڑوں نبی آئے ہیں جو شریعت موسویہ کے متبع تھے اور ان نبیوں کے متعلق آپﷺ نے فرمایا کہ وہ بنی اسرائیل کے امور کا انتظام یکے بعد دیگرے فرماتے تھے۔ ان کے بعد آپﷺ نے فرمایا کہ ’’انہ لا نبی بعدی‘‘ یعنی میرے بعد کوئی نبی میری امت کے امور کا انتظام کرنے والا نہیں ہوگا۔ جیسا کہ انبیاء بنی اسرائیل اور وہ غیرمستقل ہوتے تھے۔ لہٰذا نبی غیرمستقل کی نفی کی تصریح ہوگئی۔ دوسرا قرینہ یہ ہے کہ حضورﷺ کا اپنے بعد نبی کا مطلقاً نفی کرنے کے بعد صرف خلفاء کا اثبات فرمانا نبی غیر مستقل کی نفی کا صریح قرینہ ہے۔ ’’الحمدﷲ علیٰ ذالک‘‘
حدیث ہفتم
’’عن ابی ہریرۃ قال قال رسول اﷲﷺ مثلی ومثل الانبیاء کمثل قصر احسن بنیانہ وترک منہ موضع لبنۃ فطاف بہ النظآر یتعجبون من حسن بنیانہ الا موضع تلک اللبنۃ فکنت انا سددت موضع البنۃ ختم بی البنیان وختم بی الرسل وفی روایۃ فانا اللبنۃ وانا خاتم النبیین (مشکوٰۃ ص۵۱۱، باب فضائل النبیﷺ)‘‘ {ابوہریرہؓ کہتے ہیں کہ رسول اﷲﷺ نے فرمایا کہ میری اور سابقہ انبیاء کی ایک ایسے محل کی مثال ہے جس کی عمارت اچھی بنائی گئی ہو۔ مگر اس میں ایک اینٹ کی جگہ خالی ہو۔ لوگ اس کے اردگرد گھومتے ہیں اور حسن عمارت پر تعجب کرتے ہیں۔ مگر ایک اینٹ کی جگہ خالی دیکھ کر حیران ہوتے ہیں سو میں وہ مبارک اینٹ ہوں۔ جس نے اس جگہ کو پر کیا۔ میری ذات کی وجہ