۳… حضرت امام الحرمین نے جب وفات پائی تو تمام شہر نیشاپور کے بازار ان کے ماتم میں بند ہوگئے اور جامع مسجد کا ممبر جس پر بیٹھ کر خطبہ پڑھتے تھے توڑ دیا گیا۔
۴… امام ابوجعفر طبری کی قبر پر کئی مہینے تک شب وروز نماز جنازہ پڑھی گئی۔
۵… امام ابن داؤد کے جنازہ کی نماز اسی دفعہ پڑھی گئی کل نمازیوں کا تخمینہ لگایا گیا تو تین لاکھ ہوا۔
۶… امام اعظمؒ کے جنازہ کی نماز بعد دفن بیس روز تک ہوتی رہی۔
۷… امام احمد حنبلؒ کے جنازہ پر قدرتی پرندوں نے سایہ کیا ہوا تھا۔ جس کو دیکھ کر ہزاروں یہودی مسلمان ہوگئے تھے۔
۸… مولانا مولوی غلام قادر صاحب مرحوم کا جنازہ جب شہر لاہور میں اٹھایا گیا تو ہجوم خلائق اس قدر تھا کہ نماز جنازہ باہر پریڈ میں پڑھی گئی۔ کارخانوں کے مزدوروں نے اس روز مزدوری موقوف کر کے شمولیت جنازہ کی۔
۹… غازی علم الدین شہید کا جنازہ ایک لاکھ نفوس نے پڑھا۔ بڑے بڑے مقتدر لیڈر پلیڈر سر وغیرہ شریک جنازہ ہوئے۔
۱۰… عاشقان رسول میاں امیر احمد اور خان عبداﷲ خان کے جنازہ میں باوجود اطلاع عام نہ ہونے کے قریباً پچاس ہزار نفوس شامل ہوئے۔
۱۱… مولانا محمد علی مرحوم جوہر کی وفات ملک انگلستان دارالکفر میں ہوئی۔ ان کی میت کا کس قدر احترام ہوا۔ کس کس اہتمام واحتیاط سے کس پاک جگہ (بیت المقدس) میں پہنچا کر دفن کی گئی۔ جس کے تقدس وتبرک پر آیت قرآن بارکنا حولہ گواہ ہے۔ بیت المقدس میں میت کی آمد پر جو استقبال ہوا۔ اخبار بین حضرات اس سے بخوبی آگاہ ہیں۔ سول وملٹری کے معزز افسران میت کی اردل میں تھے۔ ہجوم خلائق کے باعث شانہ سے شانہ چھلتا تھا۔ شرکاء جنازہ کی تعداد کا اندازہ نہیں لگایا جاسکا۔