مکتوب خاتم النبیین وان آدم لمنجدل فی طینتہ (شرح السنہ واحمد ومشکوٰۃ باب فضائل النیﷺ ص۵۱۳)‘‘ {آنحضرتﷺ نے فرمایا کہ آدم جس زمانہ میں گوندھی ہوئی مٹی کی ہیئت میں تھے میں اس وقت بھی خدا کے نزدیک نبیوں کا ختم کرنے والا لکھا ہوا تھا۔}
حدیث سوم
’’وعن جابر ان النبیﷺ قال انا قائد المرسلین ولا فخر وانا خاتم النبیین ولا فخر (مشکوٰۃ ص۵۱۴)‘‘ {میں قائد انبیاء ہوں، میں خاتم الانبیاء ہوں۔ یہ بات میں فخر سے نہیں کہتا (بلکہ اظہار حقیقت ہے)}
حدیث چہارم
’’ان لی اسماء انا محمد وانا احمد الی قولہ وانا العاقب الذی لیس بعدی نبی (ترمذی ج۲ ص۱۱۱)‘‘ {فرمایا میرے کئی نام ہیں۔ میں محمد ہوں، عاقب ہوں اور عاقب سے مراد یہ ہے کہ میرے بعد کوئی نبی نہ ہوگا۔}
اعتراض: عاقب کے معنی جو حدیث میں بیان کئے گئے ہیں یہ راوی کا اپنا خیال ہے۔ ورنہ یہ حدیث کے اپنے الفاظ نہیں۔
جواب… یہ راوی کا ذاتی خیال نہیں یہ قطعاً غلط ہے۔ بلکہ عاقب کے معنی خود آنحضرتﷺ نے کئے ہیں۔ چنانچہ حافظ ابن حجر فرماتے ہیں۔ ’’وفی روایۃ سفیان ابن عیینۃ عند الترمذی وغیرہ بلفظ الذی لیس بعدی نبی (فتح الباری جزو۱۴ ص۳۱۳)‘‘ {امام سفیان ابن عینیہ کی مرفوع حدیث میں امام ترمذی وغیرہ کے نزدیک یہ لفظ ہیں کہ میں عاقب ہوں۔ میرے بعد کوئی نبی نہ ہوگا۔}
حدیث پنجم
’’وعن ابی ہریرۃ ان رسول اﷲﷺ قال فضلت علے الانبیاء بست اعطیت جوامع الکلم ونصرت بالرعب واحلت لی الغنائم وجعلت لی الارض مسجداً وطہورا وارسلت الی الخلق کافۃ وختم بی النبیون (مسلم ج۱ ص۱۹۹)‘‘ {آنحضرتﷺ نے فرمایا کہ میں چھ باتوں میں جملہ انبیاء پر فضیلت دیا گیا ہوں۔ (۱)مجھے کلمات جامع ملے۔ (۲)میں رعب کے ساتھ فتح دیاگیا ہوں۔ (۳)میرے لئے غنیمتیںحلال کی گئی ہیں۔ (۴)تمام دنیا میرے لئے پاک سجدہ گاہ بنائی گئی ہے۔ (۵)میں تمام کافہ ناس کی طرف رسول بنایا گیا ہوں۔ (۶)میرے ساتھ انبیاء ختم کئے گئے۔}