………………………………………………
(بقیہ حاشیہ گزشتہ صفحہ) ہیں اور سب سے زیادہ لالچی آموں کے ایڈیٹر صاحب ہی ہوتے رہے۔ اس بات کی مرزاصاحب بھی تصدیق کر سکتے ہیں۔ میں نے مرزاصاحب کے باغ پر صدہا روپے لگا کر برباد کر دئیے اور اپنی نمبرداری اور زمینداری کا ذرا خیال نہیں کیا۔ کیا ایڈیٹر صاحب کو اس قدر واقعات کے بعد بھی خیال نہ آیا کہ میں قادیان میں فائدہ پہنچانے کو گیا تھا یا فائدہ اٹھانے کو؟ اب رہا مرزاصاحب کی صحبت سے فائدہ اٹھانا یا جماعت کے ساتھ نماز پڑھنا سو مرزاصاحب کی صحبت سے تو مجھے معلوم ہوگیا کہ ان کے عقائد مخالف اسلام ہیں اور ان کا دعویٰ پیغمبری کا ہے اور اپنے منکروں کو کافر جانتے ہیں۔ کیا یہ میرے لئے کافی نہیں؟ رہی نماز سو خدا کے فضل سے کبھی ضائع نہ ہوئی۔ ہاں! مرزاصاحب محض علمائے اسلام کے سب وشتم کے تحریر کرتے وقت بہتر بہتر نمازیں جمع کر کے ضائع کر دیتے ہیں۔ بلکہ حج جو عین فرض ہے اس کو ضروری نہیں سمجھتے۔ یہی وجہ ہے کہ شیخ رحمت اﷲ صاحب اور مولوی نورالدین جیسے متمول لوگوں کو قطعاً معاف کر دیا ہے۔ شیخ صاحب کی طرف دیکھئے ولایت کو کس طرح بھاگتے اور حج سے کس طرح ڈرتے ہیں۔ زکوٰۃ کبھی مرزاصاحب نے نہیں دی۔ حالانکہ گھر میں ہزارہا روپیہ کا زیور موجود ہے اور روزے تو جان بوجھ کر مریدوں سے چھوڑادیتے ہیں۔ اگر کسی نے ذرا عذر کر دیا کہ مجھے فلاں تکلیف ہے تو روزوں کی معافی ہے۔ علاوہ اس کے کبھی آپ نے خود امامت نہیں کرائی جماعت کے ساتھ نماز پڑھنا میں بڑا ثواب سمجھتا ہوں۔ لیکن اس بات کو میں ہمیشہ مکروہ خیال کرتا رہا ہوں کہ مولوی نورالدین صاحب اور محمد احسن امروہی جیسے فاضلوں کو امامت کے لئے اجازت نہ دی جائے اور ناقص الاعضاء شخص کو امام بنایا جائے۔ جس کے پیچھے نماز پڑھنا بھی مکروہ ہے۔ لیکن پھر بھی میں دیکھا دیکھی ان کے پیچھے نماز پڑھتا رہا ہوں۔ اب ایڈیٹر الحکم بتائیں کہ کتنی نمازیں میں نے ایسے امام کے پیچھے نہیں پڑھیں۔ میرا اعتقاد وہی ہے جو مرزاصاحب کے بیعت میں داخل ہونے سے پہلے تھا۔ میں خود پنج بناء اسلام پر قائم ہوں اور جو شخص ہے وہ میرے نزدیک مسلمان ہے۔ میں حدیث کا منکر نہیں ہوں۔ البتہ صرف ایسی حدیثوں کا منکر ہوں جن کے معنے مرزاصاحب من گھڑت کر کے اپنے اوپر لگاتے ہیں۔ ایک ورق ابتدائے حقیقت المہدی بعد ترمیم جناب ایڈیٹر صاحب پیسہ اخبار کی خدمت میں مرسل ہے۔ اس میں میرے عقیدہ کا مفصل بیان ہے۔ ایک ورق ایڈیٹر صاحب الحکم کو بھی بھیج دیا ہے۔
خاکسار مولوی عبدالعزیز نمبردار ورئیس بٹالہ ضلع گورداسپور!