نوٹ… فقیر محمد ملزم نے کوئی سوال نہیں کیا۔
بجواب وکیل استغاثہ خواجہ کمال الدین! پی نمبر۴ وہی خط ہے جو ڈاک میں میرے نام آیا اور مجھے ملا تھا۔ خدا کی قسم کھا کر کہتا ہوں میں قسمیہ کہتا ہوں کہ یہ جعل میں نے نہیں کیا۔ اس میں یہ لکھا ہے۔ پیر صاحب کا ایک کارڈ جو مجھے پرسوں ہی پہنچا ہے باصلہا جناب کے ملاحظہ کے لئے روانہ کر دیا۔ جس میں انہوں نے خود اس بات کا اعتراف کیا ہے کہ مولوی محمد حسن کے نوٹ انہوں نے چرا کر سیف چشتیائی کی رونق بڑھائی ہے۔ لفافہ اس کا میرے پاس نہیں ہے۔ خط پی نمبر۴ میں لکھا ہے کہ کل میرے عزیز دوست میاں شہاب الدین طالب علم نے مجھے ایک خط رجسٹری شدہ مولوی عبدالکریم صاحب کی طرف سے دیا۔ جس میں پیر صاحب گولڑوی کی سیف چشتیائی کا ذکر تھا۔ میاں شہاب الدین کو خاکسار نے ہی اس امر کی اطلاع دی تھی اور آخر میں یہ لکھا ہے۔ میاں شہاب الدین کی طرف سے بعد السلام علیکم مضمون واحد ہے۔ پی نمبر۳ میں درج ہے۔ دوسرے خط میں گولڑوی کا کارڈ ہے جو اس نے اپنے ہاتھ سے لکھ کر مولوی کرم الدین صاحب کو روانہ کیا ہے۔ ملاحظہ ہو۔ پیر مہر علی شاہ سے براہ راست میری خط وکتاب نہیں۔ جو دو لاکھ یا زیادہ میں نے مرید لکھائے ہیں ان میں سے بہت تھوڑے یعنی دو۱؎سو یا تین سو سے کم ایسے مرید ہوں گے جن کو پوری طرح میں شناخت کرتا ہوں۔ کتاب تحفہ گولڑویہ میں نے ۱۹۰۰ء میں لکھنی شروع کی اور اکثر حصہ اس سن میں چھپ گیا۔ یاد نہیں کس ماہ میں کتاب واقعات ضمیمہ مطبوعہ نومبر ۱۹۰۰ء کا مؤلف منشی محمد صادق میرا مرید ہے۔
اشتہار جو ص۵۱،۵۲ پر درج ہے۔ وہ میں نے دیا ہے۔ انہی دنوں میں یعنی ۲۵؍اگست ۱۹۰۰ء میں اس میں یہ درج ہے میں نے پیر مہر علی شاہ کے لئے بطور تحفہ ایک رسالہ تالیف کیا ہے۔ جس کا نام میں نے تحفہ گولڑویہ رکھا ہے۔ (اخبار الحکم ۳۱؍اگست ۱۹۰۰ء ص۵ کالم۳) پر فقرہ ذیل درج ہے۔ ’’امام ہمام علیہ الصلوٰۃ والسلام کے رسالہ تحفہ گولڑویہ نے ہمیشہ کے لئے پورا کر دیا ہے۔‘‘
۱؎ یک نہ شد دوشد! جب آپ دو سو یا ۳سو سے کم مریدوں کو پوری طرح سے شناخت کرتے ہیں تو پھر ضمیمہ انجام آتھم میں ۳سوسے زائد مریدوں کے نام لکھ کر ان کو اصحاب بدر کے مثل قرار دینا آپ کا بے بنیاد اور رجما‘‘ بالغیب ہوا اور پھر ان ہزارہا مریدوں کو جو آپ سے بیعت کئے جاتے ہیں اور چندوں پر چندے دئیے جاتے ہیں بیعت فسخ کر دینا چاہئے۔ جب مرشد جی دنیا میں ان کی پوری شناخت نہیں کرتے تو قیامت میں تو انہوں نے کان پر ہاتھ دھرکے اور صاف کہہ دینا ہے۔ ’’لا تلومونی ولوموا انفسکم‘‘ بھائیو! ذرا غور کرو اور پھر غور کرو۔