………………………………………………
(بقیہ حاشیہ گزشتہ صفحہ) کی دیوار بدیوار ہے اور بس۔ دیوار میں ایک دریچہ بھی ہے جس سے مرزاصاحب کی بیوی صاحبہ جو میری بیوی سے کمال محبت رکھتی تھی ہر روز آکر رات تک اس مکان میں بیٹھا کرتی تھی۔ یہاں تک کہ جب ہم بٹالہ میں تھے تو بیوی صاحبہ دو دفعہ وہاں بھی تشریف لائیں۔ اس کا مرزاصاحب اور ان کے مریدوں کوبخوبی علم ہے۔ اس کی تصدیق ایڈیٹر الحکم سے بھی کر لیجئے۔ اگر اس کو سچ کہنا گوارا ہوگا تو انکار نہیں کرے گا۔ اگر میرے راسخ الاعتقاد ہونے میں کسی قسم کی شیطانی رگ کے ذریعہ فرق آگیا ہوتا اور اب گو وہ جانتا ہے۔ موجودہ خاص الخاص مریدوں میں سے کس کس میں شیطانی رگ ہے جو ہمارے ملک میں مشہور ہے۔ لنگڑے یا کانے میں ایک رگ زیادہ ہوتی ہے تو مرزاصاحب جو ملہم ہونے کا دعویٰ کرتے ہیں اور ان کی ہر ایک بات وحی تصور کی جاتی ہے خداتعالیٰ سے اس امر کی ضرور اطلاع پاتے ہیں اور اپنے گھر والوں کو ہمارے ساتھ رابطہ نہ کرنے دیتے۔ دوم! میرے راسخ الاعتقاد ہونے کا اس سے بڑھ کر کیا ثبوت ہے۔ مرزاصاحب کی بیوی صاحبہ جب تمام جوان عورتوں کو جن کی نسبت مرزاصاحب گورداسپور کے مقدمہ میں حلفاً بیان کر چکے ہیں کہ وہ عمر رسیدہ عورتیں ہیں۔ صبح کو ہوا خوری کے لئے نکلتی تھیں تو ان کی حفاظت کا کام میرے سپرد ہوتا تھا اور ایک دفعہ بھی ان عورتوں کے ریوڑ کی حفاظت کے لئے کوئی دوسرا مرد مقرر نہ ہوا۔ اس ریوڑ میں ایڈیٹر الحکم کی بیوی بھی شامل ہوتی تھی۔ اب ایڈیٹر صاحب اس کا جواب دیں کہ مجھ سے بڑھ کر کون راسخ الاعتقاد سمجھا جاتا تھا؟ سوم! مرزاصاحب کی بیوی صاحبہ عشا کو بھی کبھی کبھی اپنی ہم جولنوں کے ساتھ باغ میں جایا کرتی تھیں اور ان میں ایڈیٹر کی بیوی بھی ہوتی تھی جو کوڈ کبڈی میں شامل ہوتی تھی۔ ایسے پر خطر وقت میں جب کہ عورتیں زیورات سے لدی ہوئی ہوتی تھیں۔ ان کی حفاظت کا کام میرے ذمہ ہی ہوتا تھا۔ ان سب باتوں کا علم ایڈیٹر الحکم کو بھی ہے۔ اگر اس کے دل میں خداتعالیٰ کا ذرا خوف بھی ہوا تو جھوٹ نہیں بولے گا۔ پھر جناب مرزاصاحب خدا ان کی عمر دراز کرے موجود ہیں۔ چہارم! میں ان کے ۳۱۳ اصحاب کبار میں سے ہوںَ جن کی نسبت مرزاصاحب کا خیال ہے کہ ان کا وہی مرتبہ ہے جو جنگ بدر والوںکا تھا۔ ان ۳۱۳ کی فہرست مرزاصاحب کی کتاب ضمیمہ انجام آتھم میں چھپ کر شائع ہوچکی ہے اور پھر میرے نام کو چند اور کے ساتھ اور بھی خصوصیت سے بیان کیا ہے۔ اس فہرست میں میرا نام درج کرنے کے وقت مرزاصاحب نے ایڈیٹر کو کوئی اطلاع نہ دی کہ مجھ میں کوئی شیطانی رگ باقی ہے۔ پنجم! مرزاصاحب کی بیوی کو میری بیوی کے ساتھ یہ محبت تھی کہ انہوں نے اپنے چھوٹے لڑکے کو میری بیوی کابیٹا قرار دیا اور میرے لڑکے کو اپنا بیٹا بنایا۔ اس پر انہوں نے بھی خوشی کا اظہار کیا اور ہم نے زردے اور (بقیہ حاشیہ اگلے صفحہ پر)