بلکہ اس نے خود پیر مہر علی شاہ کا دستخطی کارڈ بھیج دیا تھا۔ ا۱؎س فقرہ میں اس نے مراد شہاب دین ہے۔ اس کارڈ سے مراد پی نمبر۵ ہے۔ ضلع جہلم میں میرے مرید ہیں۔ مجھے زبانی یاد نہیں کہ تحصیل چکوال میں میرے مرید ہیں یا نہیں۔ کتاب ضمیمہ رسالہ انجام آتھم میری کتاب ہے۔ یعنی میری تصنیف ہے۔ مضمون اس کا درست، پیسہ اخبار مورخہ ۱۶؍نومبر ۱۹۰۱ء میں جو مضمون عبدالعزیز نمبردار بٹالہ کی طرف سے ہے۔ یہ عبدالعزیز میرا مرید تھا۔ پھر برگشتہ ہوگیا جو اس کی طرف سے مضمون۲؎ ہے۔ وہ میری توہین ہے۔ عبدالعزیز کا دوسرا نام نبی بخش ہے۔ (ضمیمہ رسالہ انجام آتھم ص۴۲، خزائن ج۱۱ ص۳۲۶) پر فہرست مریدان میں ص۷۶ پر وہی منشی چوہدری نبی بخش صاحب معہ اہل بیت بٹالہ درج ہے۔ تھوڑے دنوں سے اس نبی بخش نے پھر توبہ نامہ شائع کیا تھا۔ اب اس وقت باہر آیا ہوا ہے۔
۱؎ نزول المسیح میں آپ لکھ چکے ہیں کہ وہ کارڈ اس نے (شہاب الدین نے) خود بھیجا تھا اور بیان میں آپ فرماتے ہیں کہ مولوی کرم الدین نے بھیجا ہوا تھا۔ یا آپ کی نزول المسیح والی تحریر جھوٹ ہے یا بیان جھوٹا ہے۔ اس لئے ہم مجبور ہیں کہ ایک اور نمبر آپ کے جھوٹوں میں ایزاد کر دیں۔ جھوٹ نمبر۲۹!
منشی عبدالعزیز سابق قادیانی کا مرزا کی نسبت مضمون
۲؎ منشی عبدالعزیز یا نبی بخش نمبردار بٹالہ مرزاقادیانی کے وہ مقرب مریدین جن کا نام ضمیمہ انجام آتھم میں آپ نے ۳۱۳مریدوں میں درج فرمایا ہے۔ جن کو بمنزلہ اصحاب بدر قرار دیا ہے۔ اس بدری صحابی نے جو پوست کندہ حالات مرزاقادیانی اور ان کے درباریوں کے لکھے ہیں۔ ان سے مسیحیت کی نسبت کچھ قلعی کھلتی ہے۔ اس لئے اس مرید خاص کا وہ مضمون جو پیسہ اخبار مطبوعہ ۱۶؍نومبر ۱۹۰۱ء کے ص۱۰،۱۱ پر ہے۔ باصلہا ہدیہ ناظرین کیا جاتا ہے۔ یہ پرچہ شامل مسل ہوچکا ہے۔ ’’مکری ایڈیٹر صاحب پیسہ اخبار لاہور، السلام علیکم، الحکم کے ایڈیٹر نے آپ کے ریمارک حقیقت المہدی پر ناراض ہوکر بہت زہر اگلا ہے اور آپ سے بعض باتوں کے مطالبہ کے لئے زور دیا ہے۔ چونکہ ان میں ایسی باتیں بھی ہیں جن کا جواب میں اپنے ذمہ سمجھتا ہوں۔ اس لئے ان کو قلمبند کر کے ارسال خدمت کرتا ہوں۔ آپ براہ مہربانی ان کو اپنے قیمتی پرچہ میں جگہ دیں۔ تاکہ ایڈیٹر الحکم اور اس کے ہم خیالوں کے لئے تسلی کا موجب ہو۔ اوّل! اپنے راسخ الاعتقاد ہو چکنے کی نسبت جو کچھ میں کہنا چاہتا ہوں اس کے لئے میں امید نہیں کرتا کہ آپ کے پرچہ میں جگہ ہو۔ اس کا مفصل بیان رسالہ الہلال میں ہوگا۔ اس جگہ صرف اتنا بتا دینا کافی ہوگا کہ مرزاقادیانی نے کمال محبت کے باعث مجھے اپنے گھر میں وہ جگہ دی ہوئی تھی۔ جس میں نواب محمد علی خان صاحب مالیر کوٹلہ والے اترا کرتے تھے اور وہ مکان ان کے مکان (بقیہ حاشیہ اگلے صفحہ پر)