(اخبار سراج الاخبار ۱۳؍اکتوبر ۱۹۰۲ء ص۵) میں یہ شعر ؎
کچھ جھوٹے خطوط گھڑ کے خود ہی یہ بات ہے ملک میں اڑائی
پہنچے ہیں خطوط مجھ کو بھیں سے فیضی کی ہتک جن میں پائی
میں ان خطوط۱؎ کا ذکر ہے جن سے فیضی کی ہتک پائی گئی۔ ان دو شعروں میں انہیں دو خطوط کا گھڑنا لکھا ہے۔ ص۵ میں جو اشعار ہیں ان میں صرف انہیں خطوط کا ذکر ہے جن میں فیضی کی ہتک پائی جاتی ہے۔
سوال… جو خط شہاب الدین کا ۱۳؍اکتوبر ۱۹۰۲ء کے سراج الاخبار ص۶ پر چھپا ہوا ہے کہ ’’مجھ کو نہایت افسوس ہے کہ کسی فتنہ باز نے محض شرارت سے یہ چال بازی کی تھی خداوند کریم کو حاضر ناظر جان کر کہتا ہوں کہ میں اس قسم کی عادت سے بیزار ہوں۔ میں نے کوئی خط نہیں لکھا جس میں یہ لکھا گیا ہو کہ مولوی صاحب مرحوم کی موت ایسی ہوئی۔‘‘ تو اس عبارت میں راقم خط اس خط کو چالبازی قرار دیتا ہے اور اس کے لکھنے سے انکار کرتا ہے جو الحکم میں فیضی کی ہتک کے متعلق چھپا یا نہیں۔ (وکیل استغاثہ) کا اس سوال کی نسبت اعتراض کرتا ہے۔ مگر جو حوالہ پیش کیاگیا ہے اس کی تائید میں وہ اس کی قطعی ممانعت نہیں کرتا۔ اس لئے سوال پوچھنے کی اجازت دی گئی۔
(حوالہ ج۲، الٰہ آباد ص۲۲۰)
جواب… اس خط میں شہاب الدین اس بات سے انکار کرتا ہے کہ کوئی خط میرا بھیجا گیا ہو، جو الحکم میں درج کیاگیا۔ جس میں مولوی محمد حسن کی ہتک لکھی گئی ہو یاد نہیں کہ جس وقت مضمون نظم بنایا گیا تھا اس وقت خط سنایا گیا کہ نہیں۔ میں نے شہاب الدین کو ملزم گردانے جانے کا مشورہ نہیں دیا۔ دستخط حاکم!
نوٹ… اب پانچ بج گئے ہیں۔ اس لئے پرسوں یہ مقدمہ پیش ہوا ۱۸؍جولائی ۱۹۰۴ئ، دستخط حاکم!
۱؎ اگرچہ آپ کا یہ کہنا مستغیث کے مفید مطلب نہ تھا اور آپ ایسا کبھی بھی کہنے والے نہ تھے۔ لیکن مولوی صاحب نے جب دیکھا کہ آپ کسی طرح راستی کی طرف جھکنے والے نہیں ہیں تو انہوں نے یہ سوال کیا کہ ان اشعار کی آپ ترکیب بتائیں۔ تب مرزاقادیانی نے سمجھا کہ ترکیب تو ہو سکے گی۔ نہیں اور مفت کی پردہ دری ہوگی۔ چلو اس کے مفید مطلب بات کہہ کر جان چھڑا لو تب آپ یہ بیان کرنے پر مجبور ہوگئے ؎
جادو وہ جو سر پہ چڑھ کے بولے