الحکم مورخہ ۱۷؍اکتوبر ۱۹۰۲ء ص۱۱ کالم اوّل پر جس خط کا ذکر ہے معلوم نہیں کہ یہ خط میرے نام آیا تھا یا مولوی عبدالکریم کے نام ۱؎ (پہلے کہا تھا کہ یہ خط مجھے پہنچا تھا) مجھے یاد۲؎ نہیں کہ یہ میں نے کہا یا نہیں کہ اس کو کہہ دو کہ تمہاری دھمکی تم پر ہی پڑے گی یا دوسرے مولویوں پر۔ جو دوسرے مولویوں پر پڑا ہے وہی تم پر پڑے گا۔ الحکم ۳۱؍اکتوبر ۱۹۰۲ء ص۶ پر جو واقعہ درج ہے مجھے۳؎ یاد نہیں کہ صحیح ہے یا نہیں۔ میں سراج الاخبار کا خریدار نہیں ہوں۔ ۶تا۱۳؍اکتوبر ۱۹۰۲ء کے سراج الاخبار کے پرچے یعقوب علی کے نام پہنچے تھے اور میرے روبرو پڑھے گئے تھے۔ اس کی وجہ یہ تھی چونکہ پہلے کرم الدین نے ایک خط میرے نام لکھا تھا جو ۲۱؍جولائی ۱۹۰۲ء کا تھا کہ پیر مہر علی شاہ نے جو کتاب سیف چشتیائی بنائی ہے وہ مولوی محمد حسن بھیں کے نوٹ چرا کر بنائی گئی ہے۔ اب ۶؍اکتوبر ۱۹۰۲ء کا مضمون جو کرم دین نے شائع کیا ایسا ہی ۱۳؍اکتوبر ۱۹۰۲ء کا اس میں یہ لکھا گیا تھا کہ وہ خطوط جعلی ہیں۔ میری طرف سے نہیں ہیں۔ جب کرم دین کے نام سے وہ مضمون تھا تو یقین کیوں نہ ہوتا مجھے کوئی نظیر یاد نہیں ہے کہ ایک اخبار کا ایک شخص نامہ نگار بھی ہو اور ہفتہ وار اخبار بھی پہنچتی ہو۔ پھر دوسرا شخص اس کے نام پر مضمون چھپادے اور وہ اس حال تک خاموش رہے۔ کتاب حقیقت المہدی میری بنائی ہوئی ہے۔ ص۵ اس کا میں نے دیکھ لیا ہے۔ عبارت ذیل اس میں درج ہے اور گندی گالیوں کے مضمون اپنے ہاتھ سے لکھے اور محمد بخش جعفر زٹلی لاہوری اور ابوالحسن تبتی کے نام سے چھپوادئیے۔ ایسا کرنے والا محمد حسین تھا۔
۱؎ عدالت کا یہ نوٹ آپ کے لئے دوسرا تمغہ صداقت ہے کہ آپ ایسے راست باز ہیں کہ عدالت میں پہلے کچھ کہتے ہیں اور پھر برخلاف اس کے کچھ اور کہہ کر اپنی راست بیانی کا ثبوت دیتے ہیں۔ لیجئے! حضرت مبارک بعد مبارک۔ جھوٹ نمبر۲۶!
۲؎ دیکھنا حضرات مسیح الزمان کا یہ یاد نہیں کا ورد کہاں تک ٹھیک ہے۔ جہاں آپ دیکھتے ہیں کہ کوئی بات برخلاف پڑتی ہے۔ وہاں یاد نہیں کہہ کر ٹال دیتے ہیں۔ بہت اچھا! ہم یہ بات آپ کے ایمان پر چھوڑتے ہیں۔ حالانکہ آپ کے اخبار الحکم میں آپ کی طرف سے ایسا کہنا چھپا ہوا موجود ہے۔ پھر آپ فرماتے ہیں یاد نہیں۔
۳؎ اس یاد نہیں کی نسبت پھر وہی عرض ہے جو پہلے لکھا جاچکا ہے۔ اتنا بڑا واقعہ ہو اور دوسرے مرید اپنی شہادت میں اس کی تصدیق بھی کریں۔ لیکن آپ یاد نہیں کہہ کر اظہار حق سے کنارہ کش ہوں۔ افسوس ہے ؎
ایں کا راز تو آید مردان چنین کنند