۱۰فیصدی بھی الحکم لینے والے ہوں تو دولاکھ کی جماعت میں الحکم کی اشاعت بیس ہزار ہونی چاہئے۔ (الحکم ۱۰؍جولائی ۱۹۰۳ء ص۸ دکھایا گیا) اس میں تعداد ہماری جماعت کی قریباً تین لاکھ لکھی ہے۔ (الحکم مذکور دکھایا گیا) اس میں بطور تقریر میری کے لکھی ہے۔ (ایک واقعہ کا اظہار دکھایا گیا) اس میں تعداد مریدان دو لاکھ سے زیادہ لکھی ہے۔ یہ ۱۴؍جون ۱۹۰۴ء کی تصنیف میری ہے۔ میرے پاس۱؎ کوئی رجسٹر مریدان نہیں ہے۔ لیکن مولوی عبدالکریم نے ایک ایسا رجسٹر چند ماہ سے بنوایا تھا شاید ۱۰ماہ سے بنوایا ہے۔ مریدان آمدہ سے تعداد معلوم ہوتی ہے۔ مسمی شہاب الدین موضع بھیں میں میری مریدی ظاہر کرتا ہے۔ وہ ملزم کا شاگرد ہے۔ میں نے صرف سنا ہے کہ شہاب الدین مریدی کے خط بنام مولوی عبدالکریم بھیجتا رہا ہے۔ شہاب الدین قادیان میں ہرگز نہیں آیا۔ نہ اس۲؎ نے مجھے مریدی کا خط لکھا ہے۔ (الحکم مورخہ ۳۱؍جولائی ۱۹۰۱ء ص۱۶ دکھایا گیا) اس میں شہاب الدین سکنہ بھیں کا نام زیربیعت درج (الحکم ۱۷؍مئی ۱۹۰۳ء ص۱۶ دکھایا گیا) اس میں چند نام سکنہ بھیں۳؎ کے درج ہیں۔ جن کو میں نہیں جانتا۔‘‘ دستخط حاکم! مورخہ ۶؍جولائی ۱۹۰۴ء
۱؎ لیکن آپ کا خاص الخاص حواری مولوی عبدالکریم اپنے اس بیان میں جو اس نے بمقدمہ فضل دین ۱۶؍جولائی ۱۹۰۳ء کو لکھایا۔ آپ کے اس بیان کو جھوٹا ثابت کرتا ہے۔ چنانچہ اس نے صراحت سے لکھا دیا کہ مرزاقادیانی کے مریدوں کا ایک رجسٹر ہے جو اور صاحب کے سپرد ہے۔ ملاحظہ ہو کیفیت مقدمہ اولیٰ۔تو اب اگر عبدالکریم سچا ہے تو مرزاقادیانی نے اس بیان میں ۳جھوٹ بولے ہیں۔ پہلا یہ کہنے میں کہ میرے پاس کوئی رجسٹر مریدان نہیں ہے۔ دوسرا یہ کہنے میں کہ مولوی عبدالکریم نے رجسٹر بنایا ہے۔ تیسرا یہ کہ ۱۰ماہ سے وہ رجسٹر بنا ہے۔ حالانکہ مولوی عبدالکریم کا بیان آپ کے اس بیان سے پہلے ایک سال لکھا گیا اور اس وقت وہ رجسٹر کا موجود ہونا اور دوسرے کے سپرد ہونا بیان کر چکا ہے۔ اب آپ کے جھوٹوں کا نمبر۲۳ تک پہنچ گیا۔
۲؎ جب اس نے آپ کے نام مریدی کا کوئی خط نہیں لکھا تو پھر آپ کا الحکم ۳۱؍جولائی ۱۹۰۱ء میں اس کا نام بیعت کنندگان میں شائع کرانا ایک بہت بڑا جھوٹ ہے اور چونکہ ایڈیٹر الحکم کی یہ جرأت نہیں کہ بغیر اجازت آپ کے وہ کسی کا نام مریدوں میں شائع کرے۔ اس لئے یہ جھوٹ بھی آپ کی طرف ہی منسوب ہوگا۔ جھوٹ نمبر۲۴!
۳؎ جن آدمیوں کے نام الحکم ۱۷؍مئی ۱۹۰۳ء میں لکھے گئے اور ان کی سکونت بھیں لکھی گئی ان ناموں کے کوئی آدمی موضع بھیں میں ہرگز نہیں ہیں۔ اگر مرزاقادیانی یا اس کا کوئی مرید ثابت کر دیوے کہ بھیں میں ان ناموں کے کوئی آدمی ہیں تو ہم ان کو پانچ سو روپیہ انعام دیے کو مؤکدہ وعدہ کرتے ہیں۔ یہ جھوٹ صریح جو الحکم میں شائع ہوا یہ بھی آپ کی ہی طرف منسوب ہوگا۔ جھوٹ نمبر۲۵!