شاذونادر کوئی مضمون میں کبھی کبھی شائع کر دیتا ہوں۔ (مواہب الرحمن ص۱۲۹ دکھایا گیا) سطر۷ میں درج ہے کہ میں نے شائع کیا جو مجھ پر خواب آئی اور مجھے الہام ہوا۔اس کے ظہور سے پہلے اخبار الحکم میں۔ میں اخبار نویسی کو معزز اور راست بازی۱؎ کا پیشہ سمجھتا ہوں۔ کسی ایڈیٹر کی نسبت جس نے کوئی امر خلاف واقعہ نہیں لکھا۔ یہ کہنا کہ اس نے جھوٹ لکھا ہے۔ اس سے اس کی توہین ہوتی ہے اور اگر خلاف واقعہ لکھا ہے تو یہ کہنا کہ اس نے خلاف واقعہ لکھا ہے۔ اس کی کوئی توہین نہیں ہے۔ جو ایڈیٹر سچے واقعات لکھتا ہے اور دوسرا جھوٹے واقعات لکھتا ہے۔ دونوں کی حیثیت میں فرق ہوگا۔ اوّل الذکر قابل عزت ہوگا۔ آخر الذکر قابل عزت نہیں ہے جو ایڈیٹر جھوٹے واقعات عمداً لکھنے میں شہرت پاچکا ہے۔ اس کی نسبت یہ کہنا کہ تو نے جھوٹے واقعات لکھے ہیں۔ اس کی توہین نہیں ہوتی۔ یہ مقدمہ غالباً۲؎ میرے مشورہ سے دائر ہوا ہوگا۔ گو اچھی طرح یاد نہیں ہے دینی امور میں میرے مشورہ سے کام کرتے ہیں۔ خانگی امور میں اپنی مرضی سے کام کرتے ہیں۔ میں۳؎ نے اس مقدمہ کے لئے کوئی چندہ اپنی طرف سے نہیں دیا۔ لیکن جو چندہ سلسلہ میں وصول ہوتا ہے۔ اس میں سے کسی نے دے دیا ہو تومجھے خبر نہیں ہے۔ اس امید پر کہ مستغیث میرا مرید ہے۔ میں نے لکھا ہے کہ وہ مقدمہ داخل دفتر کرانے کی بابت میرا کہنا مان لے گا۔ ‘‘ (اشتہار ۱۴؍جون ۱۹۰۴ئ، مجموعہ اشتہارات ج۳ ص۵۰۷تا۵۱۴)
۱؎ لیکن آپ اپنی کتاب الہدیٰ میں اس کے برخلاف تحریر فرماچکے ہیں۔
۲؎ مقدمہ کا مشورہ دینے کی نسبت غالباً کی قید لگانا اور کہنا گو اچھی طرح یاد نہیں ہے۔ بھی بالکل غلط ہے۔ ساری خلقت جانتی ہے کہ مقدمہ آپ نے دائر کرایا اور وکیل وکلاء سب آپ کے حکم سے پیروی کے لئے گئے۔ پھر آپ کیوں صاف نہیں فرماتے۔ یقینا میرے مشورہ سے مقدمہ دائر ہوا۔ جھوٹ نمبر۱۶!
۳؎ شاید آپ کا یہ کہنا کہ میں نے اس مقدمہ کے لئے کوئی چندہ اپنی طرف سے نہیں دیا۔ تو شاید مان لیا جائے۔ کیونکہ آپ اپنی جیب خاص سے ایک پائی بھی خرچ کرنے والے نہیں۔ لیکن آپ کا یہ کہنا بالکل جھوٹ ہے کہ جو چندہ سلسلہ میں وصول ہوتا ہے۔ اس میں سے کسی نے دے دیا ہو تو مجھے خبر نہیں ہے۔ کیونکہ یہ امر محال ہے کہ جو چندہ سلسلہ میں وصول ہو وہ آپ کی بے اجازت دیا جائے اور آپ کو اس کی خبر نہ ہو۔ جھوٹ نمبر۱۷!