میں نہیں کہہ سکتا کہ البدر کو جاری ہوئے کتنا عرصہ گزرتا ہے۔ (نوٹ۱؎ پہلے گواہ نے کہا تھا کہ شاید آج سے دو سال پیشتر البدر جاری ہوا تھا۔ معلوم۲؎ نہیں الحکم کا مطبع کبھی میرے مکان میں رہا ہو۔
کسی۳؎ پریس واقع قادیان سے میرا ذاتی تعلق نہیں ہے۔ الحکم سے میرا کسی طرح کا تعلق نہیں ہے۔ میں الحکم میں الہامات شائع۴؎ نہیں کراتا۔عام طور پر لوگ شائع کر دیتے ہیں۔
۱؎ عدالت کا یہ نوٹ مرزاقادیانی کی صداقت کے لئے ایک ایسا تمغہ ہے جو قیامت تک آپ کی سچائی کو ظاہر کرتا رہے گا۔ آپ خود فرما چکے ہیں کہ حق الیقین عدالت کے ذریعہ ہوتا ہے۔ (دیکھو بیان مرزاقادیانی بمقدمہ فضل دین) اب عدالت نے آپ کی نسبت صاف نوٹ کیا ہے کہ آپ ایسے راست باز ہیں کہ عدالت کے سامنے سراجلاس پہلے یہ کہہ کر شاید آج سے دو سال پیشتر البدر جاری ہوا تھا۔ پھر اس سے صاف مکر گئے اور کہا کہ میں نہیں کہہ سکتا کہ البدر کو جاری ہوئے کتنا عرصہ گزرا ہے۔ کیوں حضرت راست بازی اسی کا نام ہے اور پھر آپ کو صداقت صداقت کہتے شرم نہیں آئے گی۔ جھوٹ نمبر۱۲!
۲؎ یہ معلوم نہیں۔ یہی راستی کا خون کرنے کی غرض سے کہاگیا ہے۔ بھلا یہ بھی ممکن ہے کہ ایک شخص کے مکان میں کوئی کارخانہ جاری رہا ہو اور اس کو علم تک نہ ہو کہ اس کے مکان میں کارخانہ رہا یا نہیں۔ الحکم کا مطبع پہلے مرزاقادیانی کے مکان میں ہی جاری ہوا اور ایک عرصہ رہا اور اسی لئے جرح کنندہ نے یہ ثابت کرنے کے لئے یہ کارخانہ درحقیقت آپ ہی کا ہے یہ سوال اٹھایا تھا۔ جس کا جواب بالکل غلط دیاگیا۔ جھوٹ نمبر۱۳!
۳؎ حالانکہ آپ کے اس بیان کے رو سے جو آپ نے بمقدمہ انکم ٹیکس شیخ تاج الدین صاحب تحصیلدار کے سامنے لکھایا تھا۔ صاف ثابت ہے کہ مطبع ضیاء الاسلام واقع قادیان آپ ہی کا مطبع ہے۔ چنانچہ آپ نے اس کی آمدوخرچ کی وہاں تفصیل بھی بتادی ہے۔ پھر اگر آپ کا وہ بیان درست ہے تو آپ کا یہ فرمانا کہ کسی پریس واقع قادیان سے آپ کا تعلق نہیں ہے۔ صاف جھوٹ ہے۔ جھوٹ نمبر۱۵!
۴؎ یہاں تو آپ کا مطلب یہ ہے کہ الحکم سے مجھے اس قدر بے تعلقی ہے کہ میں اس میں کوئی الہام بھی خود شائع نہیں کراتا۔ لوگ ہی شائع کر دیتے ہیں۔ لیکن جب مولوی صاحب جرح کنندہ کے ہاتھ میں کتاب مواہب الرحمن دیکھی تو آپ کو وہ فقرہ یاد آگیا۔ ثم اشعت کلما رایت فی جریدۃ یسمی الحکم! تو پھر یہ کہہ دیا کہ شاذونادر کوئی مضمون میں کبھی کبھی شائع کر دیتا ہوں۔ کہئے راست بازوں کا یہی وطیرہ ہوتا ہے۔ افسوس!