بجواب کرم الدین۔ میں مستغیث کو دس یا گیارہ سال سے جانتا ہوں۔ وہ میرا مرید ہے۔ الحکم اخبار مستغیث کی ہے۔ اس کے اپنے پریس سے نکلتا ہے۔ اس پریس کا نام معلوم۱؎ نہیں ہے۔ (الحکم ۳۱؍مئی ۱۹۰۴ء دکھایا گیا) یہ اخبار مطبع انوار۲؎ احمدیہ سے نکلتا ہے۔ یہ مطبع میرے نام پر منسوب ہے۔ بحیثیت مسیح ومہدی کے میرا لقب حکم بھی ہے۔ نام اخبار میں وہی الفاظ۳؎ ہیں (روئیداد جلسہ مورخہ ۲۷؍دسمبر ۱۸۹۲ء اے نمبر۱۳، مقدمہ دفعہ ۴۲۰ کا ص۳ دکھایا گیا) اس کے سطر ۱۳ سے ظاہر ہوتا ہے کہ کوئی اخبار جاری کرنے کی تجویز ہوئی تھی۔ نیز مطبع کے ص۲۰ سے ظاہر ہے کہ مطبع کے لئے چندہ جمع ہوا تھا۔ ص۱۹ سے ظاہر ہے کہ ایک پرچہ اخبار بھی شائع ہوا کرے گا۔ اس تجویز کے بعد پہلے الحکم۴؎ قادیان سے جاری ہوا اور بعدہ البدر یاد نہیں کتنا عرصہ بعد الحکم کے البدر جاری ہوا۔
۱؎ ناظرین غور فرمائیں کہ مرزاقادیانی کا یہ کہنا کہ پریس کا نام معلوم نہیں ہے۔ یہ کہاں تک سچ ہوسکتا ہے۔ یہ ہرگز ممکن نہیں کہ انوار احمدیہ پریس جس میں الحکم چھپتا ہے اس سے مرزاقادیانی لاعلم ہوں۔ کیونکہ اس میں آپ کی متعدد تصانیف شائع ہوئیں اور اخبار الحکم جس میں آپ کے دربار صبح وشام کی کیفیت روزانہ چھپتی ہے۔ اس پریس سے ہفتہ وار نکلتا ہے۔ یہ لا علمی صرف اس لئے ظاہر کی گئی تھی کہ آپ اخبار اور پریس سے بالکل بے تعلق ثابت ہوں۔ جھوٹ نمبر۱۱
۲؎ پہلے ہی کیوں نہ بتا دیا جب آپ جانتے تھے کہ زبردست سوالات (جرح کنندہ) نے زبردستی سے بھی کہلا لینا ہے۔
۳؎ ذرہ غور فرمائیے گا۔ امام الزمان کس ایر پھیر کے ساتھ سوال کا جواب دیتے ہیں۔ بجائے اس کے کہ صاف طور پر کہہ دیتے کہ اخبار میرے ہی لقب حکم پر نامزد ہوا ہے۔ آپ جواب لکھاتے ہیں تو کس طرز سے کہ نام اخبار میں وہی الفاظ ہیں۔ اس جواب سے حضرت جی کی علمی لیاقت کی بھی قلعی کھلتی ہے۔ حکم ایک لفظ ہے نہ بہت الفاظ۔ پھر آپ کا فرمانا کہ نام اخبار میں وہی الفاظ ہیں اس بات کی دلیل ہے کہ آپ کو مفرد اور جمع کی تمیز بھی نہیں۔ بھلا اس سے بڑھ کر علمی پردہ دری اور ذلت کیا ہوگی۔ بوڑھے میاں باریں ریش وفش جرح کے چکر میں آکر ہوش وحوس ایسے کھو بیٹھے کہ حکم ایک لفظ کو الفاظ سے تعبیر کرنے لگے۔ اگر وہی حروف کہتے تو کوئی وجہ ہوتی وہی الفاظ کہنا تو ایک شرمناک غلطی ہے۔ (مرزائیو! کوئی جواب دے سکتے ہو؟)
۴؎ اس سے تو صاف ثابت ہے کہ چندہ کر کے آپ نے ہی یہ اخبار جاری کیا۔ حالانکہ آپ فرماتے ہیں کہ الحکم اخبار مستغیث کا ہے اور اس کے اپنے پریس سے نکلتا ہے۔