یہ واقعات ہیں جن کو عمداً چھپایا گیا ہے۔ آپ پر اعتراض صرف اس قدر ہے کہ آپ نے فراست سے کام نہ لیا کہ کرم دین اس قدر شہرت کا آدمی تھا تو آپ کو ایک مدت سے اس کا حال معلوم ہونا چاہئے تھا۔ کیونکہ جس کو ہزارہا انسان سجدہ کرتے ہیں وہ چھپ نہیں سکتا۔ اخبار جہلم نے بڑا گند۱؎ہ جھوٹ بولا ہے اور واقعات۲؎ کو عمداً چھپایا ہے۔ آپ کو چاہئے کہ اس جھوٹی نقل کا کچھ تدارک کریں۔ میرے نزدیک اس طرح پر پورے یقین تک پہنچ سکتے ہیں کہ آپ بلا توقف۳؎ جہلم چلے جائیں اور غلام حیدر خاں اور ڈپٹی انسپکٹر دیوی سنگھ صاحب اور منشی سنسار چند صاحب ایم۔اے مجسٹریٹ جن کے پاس مقدمہ تھا اور صاحب ڈپٹی کمشنر بہادر ضلع اور تمام پولیس کے سپاہیوں اور شہر کے معزز رئیسوں اور بازار کے معزز مہاجنوں سے دریافت فرماویں کہ اس قدر مخلوقات کس کے لئے جمع ہوئی تھی۔ تب آپ پر اصل حقیقت کھل جائے گی اور میں۴؎ آپ کو اگر جہلم جائیں آمد ورفت کا کرایہ اپنی گرہ سے دے دوں گا۔ انٹرمیڈیٹ کے حساب سے جو کرایہ ہوگا آپ کو بھیج دوں گا اور اگر آپ پوری تحقیقات کے بعد اس خبر کو رد نہیں کریں گے تو پھر آپ کے اخبار
۱؎ اخبارجہلم کو جھوٹ کہنے والے صرف مرزاقادیانی ہیں۔ جس پر اور کوئی ثبوت ان کے پاس نہیں لیکن مرزاقادیانی کے جھوٹ جس قدر اس چٹھی میں ہیں اس کا جھوٹ ہونا ان کے اپنے بیان یا مخلص حواریوں کی تحریرات وغیرہ سے ظاہر ہے۔ پھر آپ خود انصاف کریں کہ گندہ جھوٹ بولنے والا اخبار جہلم ہے یا حضرت مسیح الزمان والا شان دام اقبالہ۔
۲؎ بیشک جن فرضی واقعات کے لکھنے کی آپ نے جرأت کی اخبار جہلم ان کی گھڑت سے معذور تھا۔
۳؎ افسوس کہ ایڈیٹر اخبار عام نے امام الزمان کے حکم کی تعمیل نہ فرمائی۔ ورنہ جہلم میں آکر دریافت کرنے سے ان کو معلوم ہو جاتا کہ بے نظیر جھوٹ وہ ہے جو اخبار عام نے سراج الاخبار سے نقل کیا ہے یا وہ چٹھی جو حضور انور نے اخبار عام میں شائع کرائی ہے۔
۴؎ لیجئے! جناب اب آپ اور کیا چاہتے ہیں۔ مرزاقادیانی تو یہاں تک فیاضی دکھاتے ہیں کہ ایڈیٹر اخبار عام کو آمدورفت کا کرایہ بھی عنایت کئے دیتے ہیں اور وہ بھی انٹر میڈیٹ کے حساب سے فراخدلی اسی کا نام ہے۔