یہ سب محض میر۱؎ے دیکھنے کے لئے آئے تھے۔ جب۲؎ لاہور سے آگے میرا گزرہوا تو صدہا لوگ میں نے ہر ایک سٹیشن پر جمع پائے۔ اندازہ کیاگیا ہے کہ جہلم کے سٹیشن پر پہنچنے سے پہلے چالیس۳؎ ہزار کے قریب لوگ میرے راہ گزر اسٹیشنوں پر جمع ہوئے ہوں گے اور پھر جہلم میں سردار ہری سنگھ صاحب کی کوٹھی میں اترا اور قریب سات سو کے میرے ساتھ میرے مخلص دوست تھے۔ تب جہلم اور گجرات اور دوسرے اضلاع سے اس قدر مخلوق میرے دیکھنے کے لئے جمع ہوئی کہ جن لوگوں نے بہت غور کر کے اندازہ لگایا۔ وہ بیان کرتے ہیں کہ چونتیس ہزار۴؎ یا تیس ہزار کے قریب لوگ ہوں گے۔ جب میں کچہری جاتا تھا اور جب کوٹھی آتا تھا تو وہ لوگ ساتھ ہوتے تھے۔
چنانچہ حکام نے اس کثرت کو دیکھ کر دس یا پندرہ کانسٹیبل اس خدمت پر مقرر کر دئیے تھے کہ کوئی امر مکروہ واقع نہ ہو اور خاص جہلم کے تحصیلدار غلام حیدر خاں اس خدمت میں سرگرم رہے اور دیوی سنگھ صاحب ڈپٹی انسپکٹر بھی اس خدمت پر لگے ہوئے تھے۔ ان لوگوں میں سے
۱؎ یہ آپ کس طرح کہہ سکتے ہیں کہ یہ سب محض آپ کے دیکھنے کے لئے آئے تھے۔ کیا آپ نے یک بیک کو بلا کر پوچھ لیا تھا اور انہوں نے آپ کے پاس یہ بیان لکھادیا تھا کہ وہ صرف آپ کی زیارت کے لئے آئے تھے۔ ان کے دل کا حال خدا کو معلوم ہے جو علیم بذات الصدور ہے۔ پھر بلا کسی ثبوت کے آپ کا یہ لکھنا کہ یہ سب محض میرے دیکھنے کے لئے آئے تھے جھوٹ صریح ہے جھوٹ نمبر۲۔
۲؎ کیوں حضرت کیا وجہ کہ لاہور سے آگے گزرکر صدہا لوگ ہر ایک اسٹیشن پر آپ کو دیکھنے جمع ہوگئے اور لاہور سے ورے کوئی بھی سلامی نہ ہوا۔ اس سے معلوم ہوا کہ لاہور سے ورے کے لوگ تو سمجھتے ہیں کہ آپ ایک معمولی شخص ہیں اور پیٹ کی خاطر کچھ کی کچھ باتیں بناتے رہتے ہیں۔ ہاں لاہور سے آگے بھولے بھالے لوگ آپ کو ایک غیرمعمولی شخص سمجھ کر آپ کو دیکھنے چلے آئے تو اس سے کیا حاصل، عزت تو وہ ہوتی ہے جو گھر میں اور پڑوس میں ہو۔
۳؎ یہ بھی اس پہلے جھوٹ کا ہم پلہ جھوٹ مسیح الزمان کے قلم سے نکلا ہے۔ بھلا چالیس ہزار کی تعداد لاہور سے جہلم تک سٹیشنوں پر سمانے کی بھی گنجائش رکھتی ہے۔ ہرگز نہیں۔ جھوٹ نمبر۳
۴؎ وہی پہلا جھوٹ آپ کے قلم سے نکلا ہے۔ اس لئے اس کا نمبر بھی مکرر شمار میں آنا چاہئے۔ جھوٹ نمبر۴۔