میں اس کو کرسی ملتی ہے اور نہ قوم نے اس کو۱؎ اپنا امام یا سردار مانا ہوا ہے۔ محض عام لوگوں میں سے ایک شخص ہے۔ ہاں اپنے گاؤں میں مولوی کر کے مشہور ہے۔ جس طرح امرتسر۲؎ لاہور وغیرہ میں بھی بہت سے لوگ مولوی کر کے پکارے جاتے ہیں۔ ہر ایک مسجد کے ملا یا واعظ کو لوگ مولوی کہہ دیا کرتے ہیں۔
مگر بقول جہلم کے اخبار کے گویا ہزارہا مخلوق کرم دین کے دیدار اور زیارت کے لئے اور مقدمہ کے تماشا کے لئے اکٹھے ہوئے تھے۔ یہ ایک بے نظیر۳؎ جھوٹ ہے۔ اصل واقعہ یہ ہے کہ یہ تمام لوگ جو تخمیناً تیس۴؎ ہزار یا چونتیس ہزار کے قریب ہوں گے۔
۱؎ بیشک مولوی صاحب کو قوم اپنا پیشوا سمجھتی ہے۔ جیسا کہ آپ کے معزز گواہان استغاثہ اس مقدمہ میں بیان کر چکے ہیں اور نیز ان کاغذات سے ظاہر ہوتا ہے جو اسلامی انجمنوں کے اشتہارات شامل مسل ہوئے ہیں۔ ہاں ایسے امام اور سردار قوم آپ ہی ہیں جن پر عرب وعجم کے مسلمانوں نے فتویٰ تکفیر لگا کر دائرہ اسلام سے بھی خارج کیا ہوا ہے۔ ایسی امامت وسرداری آپ کو مبارک ہو۔
۲؎ امرتسر لاہور وغیرہ میں جو لوگ مولوی کر کے پکارے جاتے ہیں (جن سے آپ کی مراد آپ کے مخالف مولوی ہیں) دنیا ان کی عزت وتعظیم کرتی ہے۔ ہاں! وہ عزت جس کا ذکر پہلے کیا جاچکا ہے۔ ان کو حاصل نہیں۔ اس عزت کا تمغہ مسیح الزمان کو ہی سجتا ہے اور بس۔
۳؎ جو کچھ اخبار جہلم نے لکھا تھا وہ بالکل صحیح تھا۔ اگر مرزاقادیانی اور ان کے مریدوں کے سوائے کوئی ایک شخص بھی جہلم کا باشندہ اس کی تکذیب کرے تو ہم جوابدہ ہیں۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ اس روز ہزارہا لوگ مولوی صاحب کی زیارت کے لئے آئے تھے اور دیکھنا چاہتے تھے کہ وہ کون بہادر شخص ہے جس نے ایک ایسے بڑے دعویٰ نبوت کے مدعی کو گرفتار کراکر جہلم میں منگایا ہے۔ اس بات کو جھوٹ کہنا ایسا بینظیر جھوٹ ہے جس کی تصدیق سوائے مرزاقادیانی کے کوئی دوسرا نہیں کرتا۔
۴؎ یہ ایک سفید جھوٹ ہے جو امام الزمان (مرزاقادیانی) کے قلم سے نکلا ہے جس کو عقل بھی باور نہیں کر سکتی۔ بھلا جہلم کے محدود احاطہ کچہری میں ۳۰یا۴۰ہزار آدمی کس طرح سماسکتے ہیں اور پھر طرفہ یہ کہ مرزاقادیانی اپنے بیان میں جو آگے آئے گا اپنے منہ سے اس کی تردید کرتے ہیں۔ چنانچہ وہاں لکھاتے ہیں کہ میری دانست میں دس ہزار آدمی جمع ہوئے تھے۔ اگر مرزاقادیانی کا حلفی بیان سچا ہے تو آپ کے قلم نے ۲۴؍ہزار کا جھوٹ لکھا ہے۔ کیا اتنے بڑے جھوٹ لکھنے والا بھی امام مجدد، مہدی، مسیح کہلانے کے قابل ہوسکتا ہے؟ یہ ہے مسیح الزمان کا جھوٹ نمبر۱۔