واسطے رحمت ہیں۔ (ضمیمہ چشمہ معرفت ص۱۶، خزائن ج۲۳ ص۳۸۸)
پس جس طرح دوسرا خدا ماننے والا مشرک ہے ایسا ہی آنحضرتﷺ کے بعد مدعی نبوت کو ماننے والا مشرک ہے اور حضور سید عالم کی رحمت عامہ میں حائل ہوکر لعنت میں گرفتار ہورہا ہے۔
چوتھی آیت
’’لیکون للعلمین نذیرا‘‘ یعنی ہم نے تجھ کو بھیجا تاکہ تو دنیا کی تمام قوموں کو ڈرائے۔ (نورالقرآن نمبر۱ ص۵، خزائن ج۹ ص۳۳۶)
جب کہ حسب قرآن مجید تمام دنیا کے لئے محمدرسول اﷲﷺ نذیر ہیں تو کسی کا یہ کہنا کہ: ’’دنیا میں ایک نذیر ہی آیا۔‘‘ صریح منافی قرآن ہے۔
پانچویں آیت
’’وما ارسلناک الا کافۃ للناس بشیرا ونذیرا ولکن اکثر الناس لا یعلمون (سبا:۲۸)‘‘ یعنی ہم نے آپ کو تمام لوگوں کے واسطے پیغمبر بنا کر بھیجا ہے۔ خوشخبری سنانے والا اور ڈرانے والا۔ لیکن اکثر لوگ (مرزائی) نہیں جانتے لفظ ناس اطلاق عرفی میں جن کو بھی شامل ہے۔
چھٹی آیت
’’تبارک الذی نزّل الفرقان علیٰ عبدہ لیکون للعلمین نذیراً (الفرقان:۱)‘‘ وہ ذات بڑی عالی شان ہے جس نے یہ فیصلہ کی کتاب یعنی قرآن مجید اپنے بندہ خاص محمد رسول اﷲﷺ پر نازل فرمائی۔ تاکہ وہ تمام دنیا وجہان والوں کے واسطے یعنی جن وانسان وغیرہ کے لئے ڈرانے والا ہو۔
ساتویں آیت
’’واذ اخذ اﷲ میثاق النبیین لما اتیتکم من کتاب وحکمۃ ثم جائکم رسول مصدق لما معکم لتؤمننّٰ بہ ولتنصرنّٰہ (آل عمران:۸۱)‘‘ اور یاد کر جب خدا نے تمام رسولوں سے عہد لیا کہ جب میں تمہیں کتاب اور حکمت دوں پھر تمہارے پاس آخری زمانہ میں میرا رسول آئے گا جو تمہاری کتابوں کی تصدیق کرے گا۔ تمہیں اس پر ایمان لانا ہو گا اور اس پر ایمان لاکر اس کی تصدیق اور مدد کرنی ہوگی۔ (حقیقت الوحی ص۱۳۰، خزائن ج۲۲ ص۱۳۳)