کے۔ کیونکہ وہ جمع مذکر سالم نہیں ہیں۔ نیز کلام خداوندی کو کلام الناس پر قیاس کرنا بھی قیاس مع الفارق ہے۔
سوال… خاتم کے معنی زینت کے بھی ہوسکتے ہیں۔ تو پھر خاتم النّبیین کے معنی زینت النّبیین کیوں نہیں ہوسکتے؟
جواب… خاتم کا لفظ انگوٹھی کے معنی میں ضرور استعمال ہوتا ہے۔ لیکن اس میں حضورﷺ کی توہین ہے۔ کیونکہ اس کا مطلب یہ ہے کہ تمام انبیاء توبہ منزلہ عروس کے ہیں اور حضور کی حیثیت محض انگوٹھی کی ہے اور ظاہر ہے کہ انگوٹھی پہننے والے سے انگوٹھی کی حیثیت کم ہوتی ہے۔ لہٰذا یہ معنی متروک ہیں۔
جواب ثانی
انگوٹھی کا وجود باالتبع ہوتا ہے۔ یعنی اپنے قیام میں غیر کی محتاج ہوتی ہے اور انگوٹھی والے کا وجود بالذات ہوتا ہے۔ یعنی اپنے تحقق وقیام میں غیر کی طرف محتاج نہیں ہوتا۔ پس اس صورت میں لازم آئے گا کہ حضور پرنورﷺ کا وجود باالتبع ہو اور دوسرے انبیاء کرام کا وجود بالذات ہو۔ ’’وہو باطل‘‘ کیونکہ کوئی مسلمان صحیح الدماغ اس کا قائل نہیں کہ تمام انبیاء کرام کا وجود بالذات ہو اور حضور علیہ السلام کا وجود باالتبع اور بالعرض ہو۔
سوال… خاتم کے معنی مہر کے کیوں نہیں۔ یعنی وہ جس پر مہر کر دیں وہ نبی ہو جائے؟
جواب… خاتم مہر کو بھی اس لئے کہتے ہیں کہ وہ صحیفہ کو کامل کرنے کے واسطے آخر میں لگائی جاتی ہے۔ اس لئے اس صورت میں معنے یہ ہوں گے کہ صحیفہ نبوت کے آخری کلمات آپﷺ ہیں۔ یہ نہیں کہ وہ جس پرمہر لگادیں وہ نبی ہو جائے۔ یہ معنی غیرعربی اور غیرصحیح ہیں۔ جیسا کہ حوالہ جات میں گذر چکا ہے۔
دوسری اور تیسری آیت
حضرت عیسیٰ انجیل میں فرماتے ہیں کہ میں بنی اسرائیل کی طرف بھیجا گیا ہوں۔ مجھے دوسری قوموں سے سروکار نہیں۔ قرآن شریف میں یہ نہیں لکھا کہ آنحضرتﷺ صرف قریش کے واسطے بھیجے گئے۔ بلکہ لکھا ہے کہ ’’قل یایہا الناس انی رسول اﷲ الیکم جمیعا (الاعراف:۱۵۸)‘‘ {اے حبیب ان کو فرمادیجئے کہ میں تمام دنیا کے واسطے بھیجا گیا ہوں۔}
’’وما ارسلنٰک الا رحمۃ اللعالمین (الانبیائ:۱۰۷)‘‘ یعنی ہم نے کسی خاص قوم پر رحمت کر کے نہیں بھیجا بلکہ اس لئے بھیجا ہے کہ تمام جہان پر رحمت کی جاوے۔ پس جیسا کہ خدا تمام جہان کا خدا ہے۔ ایسا ہی آنحضرتﷺ تمام جہان کے رسول ہیں اور تمام جہان کے