تک نہ لگا سکے۔ کف کا معنے ہی ہاتھ کو روک لینا ہے۔ جیسا کہ دوسری آیت سے اس کی تصدیق ہوتی ہے۔
’’اذہمّ قوم ان یبسطوا الیکم ایدیہم فکف ایدیہم عنکم‘‘ (جس وقت قصد کیا ایک جماعت نے کہ دراز کریں طرف تمہارے ہاتھ اپنے کو پس بند کئے ہاتھ ان کے تم سے) اب یہ کہنا کہ یہودی مسیح کو پکڑ کر لے گئے اور صلیب پر کھینچ کر ان کو سخت اذیتیں پہنچائیں اور ان کو آدھ موا کر دیا وغیرہ وغیرہ! یہ سب باطل خیالات ان آیات مذکورہ بالا کی تکذیب کرتے ہیں۔ پھر افسوس ہے کہ ایسی صریح نصوص قرآنی پڑھنے کے بعد بھی مرزائی صاحبان مرزاقادیانی کے فاسد عقیدہ کو تسلیم کئے بیٹھے ہیں۔
چونکہ مرزائی صاحبان مسلمانوں کو مسیح علیہ السلام کے ’’نزول من السمائ‘‘ کے متعلق طرح طرح کے اعتراضات سے دق کیا کرتے ہیں۔ اس لئے اس مسئلہ پر قدرے روشنی ڈالی جاتی ہے۔ مرزاقادیانی اور ان کے مرید کہتے ہیں کہ اگرچہ بعض احادیث سے مسیح علیہ السلام نازل ہونا ثابت ہے۔ لیکن اس سے مراد نزول من السماء نہیں ہوسکتی۔ کیونکہ کسی حدیث میں لفظ ’’من السمائ‘‘ نہیں ہے۔ سو یہ ایک دجل اور فریب اور مغالطہ ہے۔ ’’من السمائ‘‘ کا لفظ احادیث میں موجود ہے۔ جیسا کہ عبارات ذیل سے ثابت ہوگا۔
۱… ’’عن بن عباس ان رہطا من الیہود صلبوہ فدعا علیہم یسخفنہم قردۃ وخناریر فاجتمعت الیہود علی قتلہ فاجارہ اﷲ بانہ رفعہ اﷲ الیٰ اسلماء وطہرہ من الیہود (روح اعکانی ج۲جزو۶ ص۹)‘‘
۲… ’’عن ابی ہریرۃ انہ قال قال رسول اﷲﷺ کیف انتم اذا انزل ابن مریم فیکم وامامکم منکم (بیہقی ج۱۴ ص۶۱۹)‘‘
۳… ’’فعند ذلک ینزل اخی عیسیٰ بن مریم من السماء (کنزالاعمال )‘‘
۴… ’’فانہ لم یمت بل رفعہ اﷲ الیٰ السماء (فتوحات مکیہ ج۳ ص۳۴۱)‘‘
۵… ’’عن الحسن البصرے ان عیسیٰ لم یمت فانہ راجع الیکم قبل یوم القیامۃ (ابن کثیر، درمنثور ج۱ ص۳۶۶)‘‘
۶… ’’اخرج البخاری فی تاریخہ والطبری عن عبداﷲ بن السلام قال یدفن عیسیٰ بن مریم مع رسول اﷲ وصاحبیہ فیکون قبرہ رابعاً‘‘
(درمنثور ج۲ ص۲۴۶)