ہدیہ کیا۔ جس کا ترجمہ نہیں کیا ہوا تھا۔ اس لئے کہ مرزاقادیانی خود بھی عالم ہیں اور ان کے حواری بھی جو اس وقت حاضر محفل تھے۔ ماشاء اﷲ! فاضل ہیں اور قصیدہ میں ایسا غریب لفظ بھی کوئی نہیں تھا اور پھر اس میں یہ بھی لکھا تھا کہ اگر آپ کو الہام ہوتا ہے تو مجھے آپ کی تصدیق الہام کے لئے یہی کافی ہے کہ اس قصیدہ کا مطلب حاضرین مجلس کو واضح سنادیں۔ مزید برآن مسائل مستحدثہ مرزاقادیانی کی نسبت استفسار تھا۔ مرزاقادیانی اس کو بہت دیر تک چپکے دیکھتے رہے اور مرزاقادیانی کو اس کی عبارت بھی نہ آئی۔ باوجودیکہ عربی خوش خط لکھا ہوا تھا۔ پھر انہوں نے ایک فاضل حواری کو دیا جو بعد ملاحظہ، فرمانے لگے کہ اس کا ہم کو تو پتہ نہیں ملتا۔ آپ ترجمہ کر کے دیں۔ خاکسار نے واپس لے لیا۔ پھر زبان سے عرض کیا تو مرزاقادیانی کلمہ شہادت اور آمنت باﷲ مجھے سناتے رہے اور فرماتے رہے کہ میں نبی نہیں نہ رسول ہوں۔ نہ میں نے یہ دعویٰ کیا فرشتوں کو لیلۃ القدر کو معراج کو،احادیث کو، قرآن کریم کو مانتا ہوں۔ مزید برآں عقائد اسلامیہ کا اقرار کرتے رہے۔ دوسرے دن حضرت مسیح کی وفات کی نسبت دلیل مانگی تو آیۃ ’’فلما توفیتنی‘‘ اور ’’انی متوفیک‘‘ پڑھ سنائی معنے کے وقت علم عربی سے تجرد ظاہر ہوا۔ یہ پوچھا گیا کہ آپ کیوں مثیل مسیح موعود ہیں۔ آپ سے بہتر آج کل بھی اور پہلے کئی ایک ولی عالم گزرے ہیں۔ وہ کیوں نہیں، اور آپ کیوں ہیں تو فرمایا میں گندم گوںہوں اور میرے بال سیدھے ہیں۔ جیسے کہ مسیح اﷲ کا حلیہ ہے۔ افسوس اس لیاقت پر یہ غل! جناب مرزاقادیانی وقت ہے توبہ کر لیجئے۔ آخیر پر میں مرزاقادیانی کو اشتہار دیتا ہوں کہ اگر وہ اپنے عقائد میں سچے ہوں تو آمین! صدر جہلم میں کسی مقام پر مجھ سے مباحثہ کریں میں حاضر ہوں۔ تحریری کریں یا تقریری۔ اگر تحریر ہو تو نثر میں کریں یا نظم میں۔ عربی ہو یا فارسی یا اردو۔ آئیے! سنئے اور سنائیے۔ راقم ابوالفیض محمد حسن فیضی حنفی ساکن بھین ضلع جہلم
نقل قصیدہ عربیہ مہملہ منظومہ فیضی مرحوم مشتہرہ رسالہ انجمن نعمانیہ لاہور
مطبوعہ فروری ۱۸۹۹ء
M!
الحمدﷲ علم آدم الاسماء کلہا
لما لک ملکہ حمد سلام
علیٰ مرسولہ علم الکلال
حموداً حمد و محمد و
طہور مع اولاّ واٰل