سو یہ دونوں مرحلے جو مرزاقادیانی کو ہر دو صاحبان ڈپٹی کمشنر ضلع گورداسپور کی عدالتوں میں مختلف اوقات میں پیش آئے۔ مرزاقادیانی کو آئندہ عبرت دلانے کے لئے کافی تھے۔ لیکن خدا کے جری (مرزاقادیانی) کی شان والا سے بمراحل بعید تھا کہ آپ تحریرات کے پابند رہتے۔ افسوس کہ نہ تو آپ نے اس بات کی پرواہ کی کہ انہوں نے حضور گورنمنٹ عالیہ کے ذمہ دار افیسروں کے سامنے معاہدہ کیا ہے جو دراصل گورنمنٹ کے سامنے تھا اور سلطان وقت کے حکم کی اطاعت کرنا فرض ہے اور نہ ہی اس بات کا خیال کیا کہ وہ نہ صرف مسٹر ڈوئی صاحب کے سامنے معاہدہ کر رہے تھے۔ بلکہ احکم الحاکمین کو حاضر ناظر جان کر (جیسا کہ شروع میں لکھا ہے) حلفاً اقرار کیا تھا جو درحقیقت خدائے پاک سے معاہدہ تھا اور ایفائے عہد ایک ضروری امر ہے اور عہد کا توڑنے والا بزرگ تو بجائے خود مسلمان کہلانے کے قابل بھی نہیں رہتا۔ بلکہ علامات منافق میں داخل ہے۔ ’’اذاعاہد غدر‘‘ اور قیامت میں عہد شکن جو (خدا سے گویا غدر کرنے والے ہیں) اس سزا کے مستوجب ہوں گے جو رسول اﷲ نے فرمایا ہے۔ ’’لکل غادر لوا عند استہ یوم القیامۃ‘‘ یعنی غادر (عہد شکن) کے چوتڑوں میں قیامت کے روز جھنڈا ہوگا جو اس امر کی منادی کے لئے ہوگا کہ یہ عہد شکن غادر تھا۔
الغرض مرزاقادیانی نے ہرگز اس اپنے معاہدہ حلفی کا پاس نہ کیا اور نہ ہی مسٹر ڈگلس صاحب کی تنبیہ کا ہی کچھ خوف کیا۔ بے دھڑک اسی پیمانہ پر آپ کی تحریرات شائع ہوتی رہیں اور خلق خدا کو ایذا پہنچاتی رہیں۔ اس بات کی نظائر بے تعداد ہیں جو مرزقادیانی کی تصانیف پڑھنے والوں پر اظہر من الشمس ہیں۔ لیکن ہم اس موقعہ پر صرف ایک ہی نظیر کی طرف ناظرین کو توجہ دلائیں گے جس سے وجہ دائری مقدمات فریقین بھی ظاہر ہوگی۔
موضح بھین تحصیل چکوال ضلع جہلم میں ایک بے نظیر فاضل ابوالفیض مولوی محمد حسن صاحب فیضی تھے جو کہ اعلیٰ درجہ کے ادیب اور جملہ علوم عربیہ کے مسلم فاضل اور مرزاقادیانی کے عقائد کے مخالف تھے۔ مولوی صاحب موصوف تقدیر الٰہی سے ۱۸؍اکتوبر ۱۹۰۱ء کو اس جہان فانی سے رہگزرعالم جاودانی ہوگئے۔ جب مرزاقادیانی کو فاضل مرحوم کی وفات کی خبر پہنچی تو آپ حسب عادت خلاف معاہدہ حلفی دنیا میں ڈینگ لگانے لگے کہ فاضل مرحوم ان کی بددعا سے بہت بری موت سے فوت ہوئے ہیں اور مرزاقادیانی کی پیش گوئی والہام کا نشانہ ہوئے ہیں۔ یہ مضامین آپ نے کشتی نوح، تحفہ ندوہ، نزول المسیح اپنی تصانیف میں خود بھی شائع کئے اور اپنے راسخ الاعتقاد مرید ایڈیٹر الحکم قادیان سے بھی اخبار میں شائع کرائے۔