نشان نمبر۲۷… کرم دین جہلمی کی سزایابی کی نسبت پیش گوئی تھی جو مواہب الرحمن میں درج ہے۔ اس میں وہ سزاپاگیا۔ (حالانکہ بیانات حلفی میں مقدمہ کی نسبت پیش گوئی سے انکار کرتے رہے۔ اس کا ذکر آئے گا)
نشان نمبر۲۸… آتمارام کی اولاد کی موت کی نسبت پیش گوئی تھی۔ بیس دن میں اس کے دو لڑکے مر گئے۔ (ہرگز یہ پیش گوئی کسی کتاب اخبار یا اشتہار میں شائع نہیں کی گئی۔ بعد ازواقعہ یہ پیش گوئی گھڑی گئی اور آتمارام کی اولاد کے مرنے سے فائدہ کیا ہوا۔ آتمارام نے آپ کو طرح طرح تکالیف میں مبتلا کرنے کے بعد پانچ سو روپیہ جرمانہ یا ۶ماہ قید کی سزا بھی دے دی۔ فائدہ تو جب تھا کہ آتمارام مرگیا ہوتا اور مرزاقادیانی سزا سے بچ جاتے)
نشان نمبر۲۹… لالہ چندولال مجسٹریٹ کے تنزل کی پیش گوئی تھی۔ چنانچہ وہ گورداسپور سے تبدیل ہوکر ملتان منصفی پر چلا گیا۔ (کلاّوحاشا کسی کتاب یا اخبار یا اشتہار میں اس پیش گوئی کا نام ونشان نہیں۔ اگر مرزاقادیانی کو علم ہوتا کہ ان کی پیش گوئی کے مطابق مجسٹریٹ نے تبدیل ہوجانا ہے تو انتقال مقدمات کی زحمت چیف کورٹ تک کیوں گوارہ کی جاتی۔ پھر لالہ چندولال کی تبدیلی سے مرزاقادیانی کو کیا فائدہ ہوا۔ ان کے دو مقدمات جو خاکسار کے خلاف دائر تھے۔ وہ خارج کر گئے اور ان کے وقت تو مرزاقادیانی پیشی مقدمہ کے وقت آرام سے کرسی پر بیٹھے رہتے تھے۔ ان کی تبدیلی پر ایک ایسا جابر حاکم مہتہ آتمارام آگیا کہ جس نے عدالت میں روزانہ ۶،۶گھنٹہ مرزاقادیانی کو ملزموں کے کٹہرے پر پاؤں پر کھڑا رکھا۔ آخر پانچ سو روپیہ جرمانہ ورنہ ۶ماہ قید کی سزا بھی دے دی۔ فائدہ تو تب ہوتا کہ لالہ چندولال کی تبدیلی پر مرزاقادیانی کا کوئی مخلص مرید مجسٹریٹ یہاں آجاتا اور مرزاقادیانی کو بری کر دیتا)
نشان نمبر۶۴… براہین احمدیہ میں فتح مقدمات کی پیش گوئی تھی مجھے فتح ہوتی رہی۔
نشان نمبر۱۰۱… کرم دین کے فوجداری مقدمہ کے لئے جہلم جارہا تھا تو الہام ’’…… برکات من کل طرف جہلم‘‘ میں مجھے قریباً دس ہزار آدمی دیکھنے آیا۔ ۱۱سو مرد اور دوسو عورت نے بیعت کی۔ (جھوٹ سفید جھوٹ اس کے متعلق ہم آگے چل کر بحث کریں گے) مقدمہ میں مجھے بریت ہوئی۔
نشان نمبر۱۱۸… کرم دین جہلمی کے مقدمہ فوجداری کے لئے گورداسپور گیا تو مجھے الہام ہوا۔ ’’یسئلونک عن شانک قل اﷲ ثم ذرہم فی خوضہم یلعبون‘‘ اپنی جماعت کو یہ الہام سنا دیا۔ خواجہ کمال الدین اور مولوی محمد علی بھی موجود تھے۔ (خواجہ کے گواہ ڈڈو) کچہری میں