باتیں ہونا امت کے واسطے نماز روزہ میں تخفیف کرانا، آسمانوں کے عجائب وغرائب اور دوزخ وجنت ملاحظہ فرمانا وغیرہا سب احادیث صحیحہ سے ثابت۔ منکر اس کا فاسق ہے اور بخاری کی حدیث ہمارے قول کے خلاف نہیں۔ اس لئے کہ خواب میں بھی بہت مرتبہ حضورﷺ کو معراج ہوئی ہے اور ایک مرتبہ جسد مبارک کے ساتھ آسمانوں پر تشریف لے گئے ہیں۔
امام قسطلانی لکھتے ہیں۔ معراجیں آنحضرتﷺ کو سب چونتیس مرتبہ ہوئی ہیں۔ ایک مرتبہ جسم کے ساتھ اور باقی روحی معراجیں خواب میں۔ (مواہب لدنیہ ج۲ ص۳)
مرزائی… (ٹریکٹ نمبر۱۵ دیکھ کر) قرآن میں بھی تو اس واقعہ معراج کو رؤیا قرار دیا ہے۔ سورۂ بنی اسرائیل میں ہے۔ ’’وما جعلنا الرؤیا التی ارینٰک الا فتنۃ للناس (بنی اسرائیل:۶۰)‘‘ گویا معراج ایک اعلیٰ درجہ کا کشف تھا۔
مولانا… اس آیت میں خواب وکشف مراد نہیں ہے۔ بلکہ رؤیا عین، آنکھ کا دیکھنا مراد ہے۔ بخاری وغیرہ میں حضرت ابن عباسؓ ودیگر صحابی سے رؤیت عین یعنی آنکھ کا دیکھنا لکھا ہے۔ کفار مکہ واقعہ معراج کو اگر خواب سمجھتے تو ان کو زیادہ موقع انکار کا نہ تھا۔ اس لئے کہ انسان کو ہر قسم کا خواب دکھایا جاسکتا ہے اور وہ لوگ مسجد اقصیٰ کی نشانیاں نہ پوچھتے اورکفار قریش کا قافلہ جو بیت المقدس کی طرف سے مکہ کو آرہا تھا اس کا حال نہ پوچھتے تو جب کفار نے مسجد اقصیٰ کی نشانیاں اور قافلہ کا حال پوچھا تو ضرور کفار بھی حالت بیداری میں جسم کے ساتھ معراج سمجھتے تھے اور صحابہ کرام اسی جسمی معراج کی تصدیق کرتے تھے اور کفار اسی جسمی معراج کی تکذیب وانکار۔
مرزائی… آپ حیات عیسیٰ قرآن سے ثابت کر سکتے ہیں۔
مولانا… بیشک قران وحدیث سے حیات عیسیٰ ابن مریم علیہما السلام ثابت کر سکتے ہیں۔ بشرطیکہ سننے والا ایماندار منصف مزاج ہو۔ دیکھو سورۂ نساء میں اﷲتعالیٰ کا فرمان ہے۔ ’’وان من اہل الکتاب الا لیؤمننّ بہ قبل موتہ ویوم القیامۃ یکون علیہم شہیدا (النسائ:۱۵۹)‘‘ اور نہ بچے گا کوئی اہل کتاب (یہود ونصاریٰ سے) مگر یہ کہ عیسیٰ کے ساتھ ایمان لائے گا۔ عیسیٰ کی موت سے پہلے اور عیسیٰ قیامت کے دن ان پر گواہ ہوگا۔ خلاصہ اس آیت کا یہ ہے کہ عیسیٰ علیہ السلام کی وفات سے پہلے کل اہل کتاب ان پر ایمان لے آئیں گے۔ بخاری ومسلم میں ابوہریرہؓ سے حدیث ہے کہ رسول خداﷺ نے فرمایا۔ قسم ہے اس کی جس کے قبضہ میں میری جان ہے۔ البتہ قریب ہے کہ نازل ہوئیں گے عیسیٰ ابن مریم حاکم عادل ہوکر توڑیں گے صلیب کو اور قتل کریں