مرزائیوں کو چیلنج دیتے ہیں کہ ایسی کوئی حدیث کسی کتاب حدیث سے دکھلائیں۔ ہرگز ایسی کوئی حدیث نہیں ہے۔ یہ محض افتراء علی الرسول اور کذب محض ہے۔
۶… قرآن میں قادیان کا نام ہونے کے متعلق غلط بیانی: (ازالہ اوہام ص۷۷، خزائن ج۳ ص۱۴۰ حاشیہ) میں ہے: ’’قادیان کا نام قرآن شریف میں موجود ہے۔‘‘ دکھلاؤ قرآن میں کس پارہ کس رکوع کس آیت میں قادیان کا نام لکھا ہے؟۔ (ایسے دروغ گو کا کیا کہنا)
چہ دلاوراست دزدے کہ بکف چراغ دارد
۷… (ازالہ اوہام ص۷۷، خزائن ج۳ ص۱۴۰ حاشیہ) میں ہے: ’’انا انزلناہ قریباً من القادیان‘‘ قرآن کے دائیں صفحہ پر میں نے دیکھا۔‘‘ (کون سے قرآن میں، اس قرآن میں تو دائیں بائیں ایسی من گھڑت آیت کا کوئی نشان نہیں ملتا)
۸… ’’تین شہروں مکہ، مدینہ، قادیان کے نام قرآن شریف میں اعزاز کے ساتھ درج ہیں۔‘‘ (ازالہ اوہام ص۷۷، خزائن ج۳ ص۱۴۰)
مکہ مدینہ کا ذکر تو قرآن شریف میں موجود ہے۔ قادیان کا نام کوئی مرزائی دکھلاوے اور من مانگا انعام حاصل کرے۔ یا اپنے مرشد کی کذب بیانی پر مہر کر دے۔
۹… (توضیح المرام ص۴۰، خزائن ج۳ ص۷۱) میں ہے: ’’قرآن شریف میں ہے یہ کہ سیارات اور کواکب اپنے اپنے قالبوں کے متعلق ایک ایک روح رکھتے ہیں۔ جن کو لغوی کواکب سے بھی نامزد کر سکتے ہیں۔‘‘ (بتاؤ قرآن میں یہ کہاں لکھا ہے کس آیت کا یہ ترجمہ ہے۔ قرآن میں ہرگز کہیں ایسا نہیں لکھا۔یہ بھی سفید جھوٹ ہے)
۱۰… ادّعائے نبوت وانکار دعویٰ نبوت دونوں باتیں مرزاقادیانی کی تصانیف میں موجود ہیں جن کا ذکر مفصل اوپر کیا جاچکا ہے۔ ان دونوں میں سے کون سی بات سچی کون سی جھوٹی ہے؟۔ دروغ گورا حافظہ نباشد!
۱۱… (ازالہ اوہام ص۱۹۰، خزائن ج۳ ص۱۹۲) میں ہے: ’’میں مثیل مسیح ہوں۔ میرا دعویٰ ہرگز مسیح موعود کا نہیں۔ اگر کوئی شخص مجھے مسیح موعود سمجھتا ہے تو وہ مجھ پر افتراء کرتا ہے۔‘‘ پھر اسی کتاب (ص۲۶۱، خزائن ج۳ ص۲۳۱) میں ہے: ’’یہ عاجز مجازی طور پر اور روحانی طور پر وہی مسیح موعود ہے جس کے آنے کی خبر قرآن وحدیث میں درج ہے۔ میں نے براہین میں صاف لکھا ہے کہ میں روحانی طور پر وہی مسیح موعود ہوں جس کی اﷲ اور رسول نے پہلے سے خبر دے رکھی ہے۔‘‘
(بتاؤ ان دونوں باتوں سے کہ میں مسیح موعود نہیں جو ایسا سمجھتا ہے وہ مجھ پر افتراء کرتا