۵… ’’صاحب نبوت تامہ ہرگز امتی نہیں ہوسکتا۔‘‘ (ازالہ اوہام ص۵۶۹، خزائن ج۳ ص۴۰۷)
(مرزاقادیانی امتی ہوکر نبی بننے کے اہل نہیں)
۶… ’’معنی خاتم النّبیین ختم کرنے والا نبیوں کا۔‘‘ (ازالہ اوہام ص۶۱۴، خزائن ج۳ ص۴۰۷)
(مرزاقادیانی نے خاتم النّبیین کا معنی خود کر دیا ہے۔ اب اس کے خلاف تاویلات قابل سماعت نہیں)
۷… ’’وما کان لی ان ادّعی النبوۃ واخرج من الاسلام والحق بقوم کافرین وہا اننی لا اصدق الہاماً من الہاماتی الا بعد، ان اعرضہ علے کتاب اﷲ اعلم ان کلما یخالف القرآن فہوکذب والحاد زندقہ فکیف ادعی النبوۃ وانا من المسلمین‘‘ (حمامتہ البشریٰ ص۷۹، خزائن ج۷ ص۲۹۷)
میرے لئے کب روا ہے کہ نبوت کا دعویٰ کروں اور اسلام سے خارج ہوکر کافروں میں داخل ہو جاؤں۔ خبردار میں اپنے کسی الہام کو سچا نہیں سمجھتا۔ جب تک اس کو کتاب اﷲ (قرآن) پر پیش نہ کر لوں۔ یہ معلوم ہو کہ جو دعویٰ قرآن کے مخالف ہو وہ الحاد اور زندقہ (بے دینی) ہے۔ پھر میں کس طرح نبوت کا دعویٰ کر سکتا ہوں۔ حالانکہ میں مسلمان ہوں۔
اس عبارت میں مرزاقادیانی نے بڑی صفائی سے فیصلہ کر دیا ہے کہ دعویٰ نبوت کرنا کسی مسلمان کی جرأت نہیں ہے۔ بلکہ یہ دعویٰ خلاف قرآن ہونے کی وجہ سے کفر، الحاد اور زندقہ ہے اور مدعی نبوت کافر دائرہ اسلام سے خارج ہوجاتا ہے۔ گویا ؎
کیا لطف کہ غیر پردہ کھولے
جادو وہ جو سر پر چڑھ کے بولے
مرزاقادیانی نے اپنے ہاتھ سے اپنے کفر کا فتویٰ لکھ دیا ہے۔ یعنی دعویٰ نبوت کفر ہے اور مرزاقادیانی مدعی نبوت ہیں۔ اس لئے وہ بفتویٰ خود کافر، ملحد اور زندیق ہیں ؎
ہوا ہے مدعی کا فیصلہ اچھا میرے حق میں
زلیخا نے کیا خود پاک دامن ماہ کنعان کا
مرزائیو! اپنے مرشد کا فتویٰ اور قطعی فیصلہ سن لیا۔ کیا اب بھی کچھ شک وشبہ باقی ہے۔ کلاّ وحاشا! ہر کہ شک آردکافر گردد!
۸… ’’وما قلت للناس الا ما کتبت فی کتبی من اننی محدث ویکلمنی اﷲ کما یکلم المحدثین‘‘ میں نے لوگوں سے وہی بات کہی جو اپنی کتابوں میں لکھ دیا کہ میں