اﷲتعالیٰ نے جواب میں فرمایا ان کو کہہ دے کہ میرا رب پاک ہے۔ میں تو ایک بشر رسول ہوں۔
مولانا… جناب نے اس آیت میں اپنا تصرف کیا۔ اوّل آخر سے آیت قطع برید کر کے ایک دو جملے ’’لا تقربوا الصلوٰۃ‘‘ کی طرح اپنی مطلب برآری کے واسطے بیان کر دئیے۔ سورۂ بنی اسرائیل میں ہے کہ کفار قریش نے کہا ہم ایمان نہیں لائیں گے آپ پر۔ یہاں تک کہ آپ جاری کریں ہمارے لئے ایک بڑا چشمہ پانی بھرا ہوا یا آپ کے ساتھ جنت ہو خرما وانگور کی اور اس کے درمیان آپ نہریں جاری کریں۔ یاہمارے اوپر آسمان کے ٹکڑے گرائیں۔ جیسا آپ کا گمان ہے یا خدا اور فرشتوں کو ہمارے سامنے لاؤ یا سونے کا گھر ہو آپ کا یا آپ آسمان پر چڑھ جائیں اور آسمان پر آپ کے چڑھ جانے پر بھی ہم ایمان نہیں لائیںگے۔ یہاں تک کہ نازل کریں ایسی کتاب کہ اس کو ہم پڑھیں (اور اس میں آپ کی تصدیق ہو اﷲتعالیٰ نے فرمایا) کہہ دو کہ میرا رب پاک ہے۔ (اس سے کہ اس پر تحکم اور زبردستی کریں یا اس کی قدرت میں کسی کو شریک کریں۔ یہ کام خدا کا ہے) نہیں ہوں میں مگر آدمی رسول (سورۂ بنی اسرائیل) مگر چالاکی جناب پر ختم ہے کہ کلام کو قطع برید کر کے کفار کا مطالبہ آسمان پر چڑھنے کا اور آپ کا جواب کہ میرا رب پاک ہے اور میں ایک بشر رسول ہوں اس قدر لے لیا اور باقی ہضم بات یہ ہے کہ پوری آیت بیان کرنے سے مفہوم صحیح پیدا ہوتا اور مرزائیوں کا مطلب فوت ہو جاتا۔ اصل مقصود اس جواب سے اﷲ ورسول کو اس امر کا اظہار ہے کہ معجزات کا ظہور بارادۂ الٰہی ہوتا ہے۔ بشر کے ارادہ اور خواہش سے نہیں ہوتا۔ حق تعالیٰ فرماتا ہے۔ ’’ان الحکم الا ﷲ (انعام:۵۷)‘‘ یعنی نہیں ہے حکم سوائے خدا کے اور سورۂ الرعد میں ہے۔ ’’وما کان لرسول، ان یأتی بآیۃ الا باذن اﷲ (الرعد:۳۸)‘‘ مطلب اس آیت شریفہ کا یہ ہے کہ کسی پیغمبر کو یہ قدرت نہ تھی کہ بے حکم خدا کے کوئی معجزہ ونشان لائے اور حضرت عیسیٰ علیہ السلام کا آسمان پر اٹھا لیا جانا بارادۂ الٰہی ہوا اور وہ بھی کفار کی آنکھ سے چھپا کر رات کے وقت۔ اگر دن میں سب کے سامنے اٹھائے جاتے تو ظاہر آسمان پر جاتے دیکھ کر کس کو ان کی رسالت کا انکار ہوتا۔، مگر شرع میں ایمان بالغیب معتبر ہے اور جب اس قسم کی نشانیاں دیکھنے کے بعد ایمان لایا تو ایمان بالغیب نہ رہا اور اﷲتعالیٰ نے مؤمنین کی صفت میں یؤمنون بالغیب جو فرمایا ہے اس کا مصداق نہ ہوتا اور ظاہر نشانیاں دیکھنے کے بعد ایمان لانا نفع نہیں دیتا۔ اﷲتعالیٰ کا فرمان واجب الایمان ہے۔ ’’ہل ینظرون الا ان تاتیہم الملائکۃ اویأتی ربک اویأتی بعض اٰیات ربک یوم یأتی بعض اٰیات ربک لا ینفع نفسا ایمانہا لم تکن اٰمنت من قبل اوکسبت فی ایمانہا خیرا (انعام:۱۵۸)‘‘ {کیا انتظار کرتے