عیسیٰ بھی ہیںاور جب زمین پر تشریف لائیں گے اس وقت دنیوی تغیر آپ میں ہوگا اور جناب نے جو آیت کا ترجمہ پڑھا کہ خدا جیسا چاہتا ہے پیدا کرتا ہے اور وہ علیم وقدیر ہے۔ اس آیت کو وفات عیسیٰ کی دلیل میں آپ پیش کرتے ہیں۔ حالانکہ یہ آیت حیات عیسیٰ کی دلیل اور آپ کے کل اعتراضات کا جواب ہے کہ ماوشما اس کی حکمتوں کو کیا جانیں۔ خدا اپنی حکمتوں کو جانتا اور قدرت رکھتا ہے۔ جو چاہتا ہے کرتا ہے۔ آپ اس کی مشیت میں دخل دینے والے اور قدرت سے روکنے والے کون۔ اگر وہ کسی مصلحت سے لاکھ دو لاکھ برس یا کم وزیادہ کسی شخص کو زندہ رکھنا چاہے تو منع کرنے والا کون اور حضرت عیسیٰ علیہ السلام کا زندہ رہنا آپ پر بارگران کیوں ہے؟ یہی بات ہے تاکہ جب تک ابن مریم علیہما السلام کی وفات نہ ثابت کریں تب تک مرزاصاحب عیسیٰ کس طرح بن سکتے ہیں۔ مگر یاد رہے کہ مرزائی کبھی وفات عیسیٰ علیہ السلام نہیں ثابت کر سکتے۔ ’’ولو کان بعضہم لبعض ظہیرا‘‘
مرزائی… اور ایک دلیل وفات عیسیٰ کی سنئے۔ اﷲتعالیٰ فرماتا ہے: ’’وما جعلناہم جسد الا یا کلون الطعام وما کانوا خالدین (انبیائ:۸)‘‘ {ہم نے ان کا جسم ایسا نہیں بنایا کہ وہ کھانا نہ کھاتے ہوں اور نہ وہ بہت لمبے عرصہ تک زندہ رہنے والے تھے۔}
مولانا… آپ عالم نہیں ہیں۔ اس وجہ سے خالدون کا ترجمہ غلط کیا ہے۔
مرزائی… ایک دو ورقی تحریر نکال کر یہ دیکھئے۔ ہماری جماعت کے عالم انجمن احمدیہ قادیان کے سیکرٹری مولوی فاضل اﷲ دتہ جالندھری نے اپنی انجمن کے ٹریکٹ نمبر۱۵ میں لکھا ہے۔
مولانا… ایسے ہی موقع پر عوام بولتے ہیں لکھے نہ پڑھے نام مولوی فاضل، لغت دیکھو خلود کا معنی ہے ہمیشہ رہنا تو یہاں آیت کا مطلب یہ ہے کہ وہ دنیا میں ہمیشہ رہنے والے نہ تھے۔ اس سے وفات عیسیٰ علیہ السلام کسی طرح نہیں ثابت ہوسکتی۔ اہل کتاب تحریف لفظی کرتے تھے اور آپ لوگ تحریف معنوی، اور ابن مریم کے کھانا کھانے سے یہاں انکار کسی کو ہے؟ مگر بات یہ ہے جب تک دنیا میں جو رہے گا دنیا کا کھانا کھائے اور جنت میں جائے گا تو جنت کا کھانا کھائے گا۔ جیسے حضرت آدم وحوا جنت کے میوے وغیرہ کھاتے تھے۔ بلکہ سب انبیاء کرام اپنی قبروں میں روزی دئیے جاتے ہیں۔ (دیکھو مشکوٰۃ باب الجمعہ اور شہید وں کو رزق دیا جانا) تو قران ہی سے ثابت ہے۔
مرزائی… (اپنی قادیانی انجمن کا ٹریکٹ نمبر۱۵ دیکھ کر) جب کفار مکہ نے آنحضرتﷺ سے مطالبہ کیا کہ تو آسمان پر جا کر وہاں سے کتاب لے آ۔ تب ہم تجھے سچا رسول مان لیں گے تو