مولانا… حیات عیسیٰ علیہ السلام ہرگز اس آیت شریفہ کے خلاف نہیں۔ ہمارا عقیدہ ہے کہ حضرت عیسیٰ دنیا میں تشریف لاکر چالیس برس زندہ رہیں گے۔ پھر وفات پائیں گے اور رسول خداﷺ کے روضہ شریفہ کے اندر دفن ہوویں گے اور قیامت کے روز حضرت علیہ الصلوٰۃ والسلام اور حضرت عیسیٰ علیہ السلام اور حضرت ابوبکرؓ اور حضرت عمرؓ ایک ہی روضۂ مطہرہ سے اٹھیں گے۔ تو جب زمین میں چالیس برس زندہ رہ کر زمین ہی میں وفات پائیں گے۔ زمین ہی میں دفن ہوئیںگے اور زمین ہی سے اٹھیں گے۔ پھر آیت کے خلاف کیونکر ہوا؟ اور یہ تو فرمائیے کہ جناب کے ذہن میں ’’فیہا تحیون‘‘ کا معنی کیا یہ ہے کہ زمین میں جب تک ہیں تب تک زندہ اور زمین سے جب علیحدہ ہوئے تو زندگی رخصت۔ اگرچہ آپ کے اس خیال کا رد فیہا تموتون کر رہا ہے۔ بایں ہمہ یہ تو بتائیے کہ جو لوگ ہوائی جہاز یا غبارہ میں بیٹھ کر کرۂ زمین سے دور اور بہت بلند ہو جاتے ہیں اور دو دو چار چار روز تک یا کچھ کم یا زیادہ زمین پر نہیں اترتے تو جناب کے خیال میں یہ زندہ ہوتے ہیں یا مردہ۔ اگر کہئے آخر کسی وقت تو اترتے ہیں تو یہی جواب ہماری طرف سے ہے کہ حضرت عیسیٰ کسی وقت تو آسمان سے زمین پر اتریں گے۔
مرزائی… ایک آیت یہ ہے۔ ’’الم نجعل الارض کفاتا احیاء وامواتا (المرسلات:۲۵)‘‘ کیا ہم نے زمین زندوں اور مردوں کے سمیٹنے کے لئے کافی نہیں بنائی۔
مولانا… اس کا جواب تو ہو چکا۔ دوہرانا کیا ضرور؟ علاوہ اس کے اس آیت کو وفات عیسیٰ علیہ السلام سے کیا تعلق؟
مرزائی… سورۂ نحل کی آیت یاد نہیں۔ ترجمہ یہ ہے بعض تم میں سے جلد فوت کر لئے جاتے ہیں اور بعض کو ارذل العمر تک پہنچایا جاتا ہے۔ انجام کار ان کا علم جہل سے بدل جاتا ہے اور سورۂ روم میں ہے۔ اﷲ ہی وہ ذات ہے جس نے تم کو ضعف سے پیدا کیا۔ پھر اس ضعف کے بعد قوت دی اور قوت کے بعد بھی ضعف اور بڑھاپا اسی نے مقرر کیا۔ جیسا چاہتا ہے پیدا کرتا ہے۔ وہ علیم قدیر ہے۔ اس سے ثابت ہوا کہ انسانی جسم ہمیشہ تغیر پذیر رہتا ہے۔ تو حضرت مسیح کو زندہ کہا جائے تو کیا وہ پیر فرتوت نہ ہوگئے ہوں گے؟ اگر کہئے کہ ان پر کوئی تغیر نہیں تو ان میں اور خدا میں کیا فرق ہے۔
مولانا… حضرت عیسیٰ علیہ السلام جب تک زمین میں تھے تب تک آپ کا جسم مبارک تغیر پذیر رہا۔ جب اﷲتعالیٰ نے ان کو آسمان پر اٹھالیا آسمان والوں، فرشتوں اور حوروغلمان کی صفت ان کو عطا فرمائی۔ جس طرح آسمانیوں کو تغیر نہیں۔ اسی طرح حضرت عیسیٰ کو تغیر سے محفوظ رکھا اور جس طرح مؤمنین جنت میں داخل ہونے کے بعد ہمیشہ ایک حالت پر رہیں گے اسی طرح حضرت