خدائی الہامات مانتے اور ان پر یقین رکھتے ہیں۔ اسی طرح وہ ان الہامات پر بھی جوان پر نازل ہوتے ہیں۔ یقین رکھتے ہیں۔‘‘
(حقیقت الوحی ص۲۱۱، خزائن ج۲۲ ص۲۲۰، اربعین نمبر۴ ص۱۹، خزائن ج۱۷ ص۴۵۴، تبلیغ رسالت ج۸ ص۶۴، اشتہار مورخہ ۴؍اکتوبر ۱۸۹۹ئ، مجموعہ اشتہارات ج۳ ص۱۵۴، نیز الفضل قادیان مورخہ ۲۰؍اپریل ۱۹۱۵ئ) میں لکھا ہے کہ: ’’قرآن کریم اور الہامات مسیح موعود دونوں خداتعالیٰ کا کلام ہیں۔ لیکن ان دونوں میں اختلاف نہیں ہوسکتا۔ اس لئے قرآن شریف کو مقدم رکھنے کا سوال پیدا نہیں ہوتا اور مسیح موعود نے جو باتیں کہیں وہ حدیث کی روایت سے معتبر ہیں۔‘‘
پھر کہا ہے: ’’نبوت محمدیہ میرے آئینہ نفس میں منعکس ہوگئی اور ظلی طور پر مجھے نام بتادیا گیا تاکہ آنحضرتﷺ کے فیوض کا کامل نمونہ ٹھہروں۔‘‘
(چشمہ معرفت ص۳۲۵، خزائن ج۲۳ ص۳۴۰)
پھر ارشاد ہوا: ’’بارہا بتاچکا ہوں بموجب آئمہ ’’وآخرین منہم لما یلحقواہم‘‘ بروزی طور پر وہی نبی (خاتم الانبیائ) ہوں اور خدا نے آج سے بیس برس پہلے براہین احمدیہ میں میرا نام محمد اور احمد رکھا ہے۔‘‘ (نزول مسیح ص۲،۱۳، خزائن ج۱۸ ص۳۸۰،۳۸۱ حاشیہ) اس بات میں کوئی شک رہ جاتا ہے کہ قادیان میں خدا نے پھر محمد رسول اﷲﷺ کو اتارا تاکہ اپنا وعدہ پورا کرے۔
(کلمۃ الفصل ص۱۰۵، اخبار الحکم قادیان مورخہ ۳۰؍نومبر ۱۹۰۱ئ)
’’ہمارے نزدیک نہ نیا نبی نہ پرانا بلکہ خود محمد رسول اﷲﷺ کی چادر دوسرے نبی کو پہنائی گئی اور وہی آئے۔‘‘ (ملفوظات ج۲ ص۴۰۴)
(اخبار الفضل قادیان مورخہ ۲۹؍جون ۱۹۱۵ئ) ’’مسیح موعود کو احمد نبی تسلیم نہ کرنا اور اس کو امتی قراردینا کفر عظیم اور کفر بعد کفر ہے۔‘‘ (حقیقت الوحی ص۱۶۳، خزائن ج۲۲ ص۱۶۸) میں کہتے ہیں ’’جو مجھے نہیں مانتا وہ خدا اور رسول کو نہیں مانتا… یعنی رسول اﷲﷺ نے خبر دی ہے کہ میں مسیح ابن مریم کو معراج کی رات میں نبیوں میں دیکھ آیا ہوں اور خدا نے میری سچائی کے واسطے تین لاکھ سے زائد نشان دئیے۔ پھر جو باوجود نشانوں کے مجھے مفتری ٹھہراتا ہے۔ وہ کیونکر مؤمن ہوسکتا ہے۔‘‘
پھر کہا ہے: ’’خدا نے مجھ کو آدم بنایا ہے اور اس میں بھید یہ تھا کہ خدا نے ابتداء سے ارادہ فرمایا تھا کہ آدم کو پیدا کرے گا کہ آخری زمانہ میں خاتم الخلفا ہوگا۔‘‘
(خطبہ الہامیہ ص۱۶۷، کزائن ج۱۶ ص۲۵۴)