’’اس زمانہ میں خدا نے چاہا کہ جس قدر راست باز اور مقدس نبی گذر چکے ہیں۔ ایک ہی شخص کے وجود میں وہ سب نمونے ظاہر کئے جائیں۔ وہ میں ہوں۔‘‘
(براہین احمدیہ حصہ پنجم ص۹۰، خزائن ج۲۱ ص۱۱۷،۱۱۸)
’’ہندوؤں کا اوتار، ہند میں کرشن نام ایک نبی گذرا ہے۔ یہ نام بھی مجھ کو دیا گیا ہے۔‘‘
(تتمہ حقیقت الوحی ص۸۵، خزائن ج۲۲ ص۵۲۱)
’’خدا کا وعدہ تھا کہ آخری زمانہ میں اس کا بروز یعنی اوتار پیدا کرے گا۔ سویہ وعدہ میرے ظہور سے پیدا ہوا مجھے منجملہ اور الہاموں کے یہ بھی الہام ہوا تھا۔ ہے کرشن رودرگوپال تیری مہماگیتا میں لکھی ہے۔‘‘ (لیکچر سیالکوٹ ص۳۴، کزائن ج۲۰ ص۲۲۹، نومبر ۱۹۰۴ئ)
’’مجھے یہ بھی مدت سے الہام ہوچکا ہے کہ ’’انا انزلنا قریباً من القادیان‘‘ تو میں نے سن کر بہت تعجب کیا کہ قادیان کا لفظ قرآن میں بھی لکھا ہے۔‘‘
(ازالہ اوہام ص۷۶، خزائن ج۳ ص۱۴۰)
خدا کا تصور
’’ہم فرض کر سکتے ہیں کہ ’’قیوم العالمین‘‘ ایک ایسا وجود اعظم ہے جس کے بیشمار ہاتھ پیر اور ہر ایک عضو اس کثرت سے ہیں کہ تعداد سے خارج اور لا انتہاء عرض طول رکھتا ہے اور تیندوے کی طرح اس وجود اعظم کی تاریں بھی ہیں۔‘‘ (توضیح المرام ص۷۵، خزائن ج۳ ص۹۰)
اﷲتعالیٰ نے مرزاقادیانی کو کہا کہ: ’’میں نماز پڑھوں گا اور روزہ رکھوں گا۔ جاگتا اور سوتا ہوں۔‘‘ (البشریٰ ج۲ ص۷۹، تذکرہ ص۴۶۰، طبع۳)
بڑے ادب سے خداتعالیٰ نے مرزا کو پکارا۔ مرزاقادیانی کہتے ہیں تعجب کہ ایسے ادب سے خداتعالیٰ نے مجھ کو پکارا ہے۔ مرزا نہیں بلکہ مرزاصاحب کہا ہے کہ لوگ خداتعالیٰ سے ادب سیکھیں اور دوسرا یہ کہ چاہئے تھا کہ الہام میں میرا نام لیا جائے۔ لیکن خداتعالیٰ کو میرا نام لینے میں شرم دامنگیر ہوئی اور شرم کے غلبہ نے اس کی زبان پر میرا نام لانے سے روک دیا۔ کیا دنیامیں میرا نام مرزاصاحب اور کوئی مرزاصاحب کے نام سے نہیں پکارا جاتا۔
(حقیقت الوحی ص۳۵۶،۸۶، خزائن ج۲۲ ص۳۶۹،۸۹) پر خدا فرماتا ہے کہ: ’’تو بمنزلہ میرے فرزند کے ہے۔‘‘ (البشریٰ ص۴۹ ج اوّل) میں نے مرزاقادیانی کو مخاطب کیا ہے۔ ’’اے میرے بیٹے سن۔ اے چاند اور خورشید تو مجھ سے اور میں تجھ سے۔‘‘
(حقیقت الوحی ص۷۴، خزائن ج۲۲ ص۷۷)