نبویہ میں پیشین گوئی ہے کہ رسول اﷲﷺ کی امت سے ایک شخص پیدا ہوگا جو عیسیٰ ابن مریم کہلائے گا اور نبی کے نام سے موسوم کیا جائے گا اور صریح طور پر یہ خطاب مجھے دیاگیا ہے کہ اس طرح سے میں نبی بھی اور امتی بھی ہوں۔‘‘
دعویٰ نبوت
اس سے پہلے ہم لکھ آئے ہیں کہ آنحضرتﷺ کے بعد نبوت کا دعویٰ کرنے والوں پر مرزا لعنت بھیجتا رہا۔ اس کے بعد خود پاؤں پھیلانے شروع کر دئیے ہیں اور آخر کار اعلانیہ نبوت کا دعویٰ کر دیا ہے۔ ’’جس بناء پر میں اپنے تئیں نبی کہلاتا ہوں ۔ وہ صرف اس قدر ہے کہ میں خدا سے ہمکلامی کا مشرف ہوں۔ خدا مجھ سے بولتا اور کلام کرتا ہے اور بہت ساری غیب کی باتیں میرے پر ظاہر کرتا ہے اور آئندہ زمانے کے وہ راز میرے پر کھولتا ہے۔ جب تک انسان کو خصوصیت کے ساتھ اس سے قرب حاصل نہ ہو دوسرے پر اسرار نہیں کھولتا۔ ان امور کی کثرت نے میرا نام نبی رکھا۔ سو خدا کے حکم کے موافق میں نبی ہوں اور اگر اس سے انکار کروں تو گنہگار ہوں۔‘‘
(خط مورکہ ۲۳؍مئی ۱۹۰۸ئ، بنام اخبار عام لاہور، مجموعہ اشتہارات ج۳ ص۵۹۷)
اس کے بعد فرمایا ہے کہ: ’’میں اس مدت میں ڈیڑھ سو پیشین گوئی ٹھیک پاچکا ہوں تو میں اپنی نسبت نبی یا رسول ہونے سے کیونکر انکارکر سکتا ہوں۔ خداتعالیٰ نے یہ ثابت کرنے کے لئے اس قدر نشان دکھلائے کہ وہ ہزار نبیوں پر تقسیم ہوں تو ان کی نبوت ثابت ہوسکتی ہے۔ لیکن پھر جو لوگ انسانوں میں شیطان ہیں نہیں مانتے۔‘‘
(چشمہ معرفت ص۳۱۷، خزائن ج۲۳ ص۳۳۲) ’’میں خدا کی قسم کھا کر کہتا ہوں جس کے ہاتھ میں میری جان ہے کہ اس نے میرا نام نبی رکھا اور مسیح موعود کہہ کر پکارا۔‘‘
(تتمہ حقیقت الوحی ص۶۸، خزائن ج۲۲ ص۵۰۳)
پھر کہتا ہے کہ: ’’کیونکر ممکن ہے کہ ایک شخص کا نام قرآن کریم آنحضرتﷺ کرشن زرتشت دانیال نبی رکھیں۔ ہزاروں سالوں سے اور کے آنے کی خبریں دی جارہی ہوں۔ لیکن باوجود اتنی شہادتوں کے پھر وہ پھر بھی غیر نبی کا غیر نبی رہے۔‘‘ (حقیقت النبوۃ ص۱۹۸)
’’نبی کا نام پانے کے لئے میں ہی مخصوص تھا اور دوسرے تمام لوگ اس کے مستحق نہیں۔‘‘ (حقیقت الوحی ص۳۹۱، خزائن ج۲۲ ص۴۰۶،۴۰۷)
مرزاغلام احمد قادیانی نے جابجا یہ ظاہر کیا ہے کہ: ’’جس طرح قرآن، انجیل، توریت کو