سکتا ہوں، نہ مدینہ میں، نہ روم میں، نہ شام میں، نہ ایران میں، نہ کابل میں۔ مگر اس گورنمنٹ (انگریزی) میں جس کے اقبال کے لئے دعا کرتا ہوں۔‘‘
(تبلیغ رسالت ج۸ ص۶۹، مجموعہ اشتہارات ج۲ ص۳۷۰)
ب… ایک جگہ لکھتا ہے: ’’میری عمر کا اکثر حصہ اس سلطنت انگریزی کی تائید وحمایت میں گذرا ہے اور میں نے ممانعت جہاد اور انگریزی اطاعت کے بارے میں اس قدر کتابیں لکھی ہیں اور اشتہار شائع کئے ہیں کہ اگر وہ رسائل اور کتابیں اکٹھا کی جائیں تو پچاس الماریاں بھر سکتی ہیں۔‘‘ (تریاق القلوب ص۱۵، خزائن ج۱۵ ص۱۵۵)
ج… دوسری جگہ لکھتاہے: ’’میں نے بیسیوں کتابیں عربی، فارسی اور اردو میں اس غرض سے تالیف کی ہیں کہ گورنمنٹ محسنہ (برطانیہ) سے ہر گز جہاد درست نہیں بلکہ سچے دل سے اطاعت کرنا ہر ایک مسلمان کا فرض ہے۔‘‘ (تبلیغ رسالت ج۶ ص۶۵، مجموعہ اشتہارات ج۲ ص۳۶۶)
اس طرح کی بے شمار عبارتیں قادیانی لٹریچر میں موجود ہیں اور آج تک قادیانی جماعت دنیا میں انہی اسلام دشمن طاقتوں کے سہارے پروان چڑھ رہی ہے۔
بنیادی اختلاف
حضرات گرامی! میں یہاں اس غلط فہمی کا ازالہ بھی ضروری سمجھتا ہوں کہ ہمارا اور قادیانیوں کا اختلاف محض جزئی اور فروعی نہیں ہے۔ جیسا کہ قادیانی لوگ عوام کو جاکر سمجھاتے ہیں۔ حقیقت یہ ہے کہ مسلمانوں کا قادیانیوں سے اصولی اور بنیادی اختلاف ہے۔ قادیانیت اسلام کے متوازی ایک الگ دین ہے۔ اس کو دیگر فروعی اختلاف رکھنے والے فرقوں کے درجہ پر ہرگز نہیں رکھا جاسکتا اور یہ بات خود مرزاقادیانی اور اس کے خلفاء کی تحریروں سے واضح ہے۔ مرزابشیرالدین محمود اپنے والد مرزاغلام احمد قادیانی کی یہ فیصلہ کن وضاحت نقل کرتا ہے: ’’آپ (مرزاصاحب) نے فرمایا کہ یہ غلط ہے کہ دوسرے لوگوں سے ہمارا اختلاف صرف وفات مسیح یا چند مسائل میں ہے۔ آپ نے فرمایا اﷲتعالیٰ کی ذات، رسول کریم، قرآن، نماز، روزہ، حج، زکوٰۃ غرض کہ آپ نے تفصیل سے بتلایا کہ ایک ایک چیز میں ہمیں ان سے اختلاف ہے۔‘‘
(الفضل قادیان مورخہ ۳۰؍جولائی ۱۹۳۱ئ، بحوالہ قادیانی مذہب ص۵۵۲، جدید ایڈیشن)