اسی اختلاف کو سامنے رکھ کر مرزاقادیانی نے اپنے نہ ماننے والے تمام مسلمانوں کو کافر اور جہنمی کہا ہے۔ (اشتہار معیار الاخیار ص۸، مجموعہ اشتہارات ج۳ ص۲۷۵)
اور مرزامحمود احمد خلیفہ دوئم کہتا ہے: ’’ہمارا یہ فرض ہے کہ غیراحمدیوں کو مسلمان نہ سمجھیں۔‘‘ (انوار خلافت ص۹۰)
اب غور کرنے کی بات صرف یہ ہے کہ جب دین کے کسی بھی معاملہ میں ہمارا قادیانیوں سے اتحاد نہیں ہے اور قادیانیوں کے نزدیک ان کے علاوہ سب مسلمان کافر ہیں تو آخر پھر ہمیں کیوں مجبور کیاجاتا ہے کہ ہم زبردستی قادیانیوں (احمدیوں) کو مسلمان سمجھیں۔ ہماری اور قادیانیوں کی راہیں بالکل الگ الگ ہیں۔ ان کا خود ساختہ دین خاتم النّبیین حضرت محمد مصطفیٰﷺ کے لائے ہوئے دین سے بالکل مطابقت نہیں رکھتا۔ اس لئے انہیں اپنے آپ کو مسلمان یا شریعت محمدی کا تابعدار کہنے کا کوئی حق نہیں پہنچتا۔ قادیانیوں سے ہمارا مطالبہ صرف یہ ہے کہ وہ اسلام کا نام لینا چھوڑ دیں۔ یا پھر باقاعدہ اسلام کے تمام عقائد کو تسلیم کر کے تجدید ایمان کر لیں اور مرزاغلام احمد کو کافر مان لیں۔
ہندوستان میں اس فتنہ کے تعاقب کی ضرورت
حضرات گرامی! گذشتہ ۱۲سال سے یہ فتنہ ہندوستان میں بھی تیزی سے پھیل رہا ہے اور تمام تر مادی وسائل کے ذریعہ اس ارتدادی تحریک کی سرگرمیاں بالخصوص جہالت زدہ علاقوں میں جاری ہیں۔ الحمدﷲ! کل ہند مجلس تحفظ ختم نبوت دارالعلوم دیوبند اور جمعیت علماء ہند اپنے محدود وسائل کے مطابق کام کر رہی ہیں اور بفضلہ تعالیٰ اس کی محنتوں سے رائے عامہ بیدار ہوئی ہے اور عوام وخواص کو مسئلہ کی نوعیت سمجھنے کا موقع فراہم ہوا ہے۔ خدا کرے کہ یہ کوششیں مزید بارآور ہوں۔ ہمارے مسلمان بھائی ہر طرح کے باطل فتنوں سے محفوظ رہیں اور اﷲتعالیٰ ہمارے دین وایمان کی مکمل حفاظت فرمائے۔ آمین!
آخیر میں طویل سمع خراشی پر معذرت کرتے ہوئے امید کرتا ہوں کہ یہ چند بکھری ہوئی باتیں اصولی طور پر موضوع کو سمجھنے میں معاون ہوں گی۔ انشاء اﷲ تعالیٰ!
’’وآخردعوانا ان الحمدﷲ رب العالمین‘‘