۳… مشہور اہل حدیث عالم اور مناظر اسلام مولانا ثناء اﷲ امرتسریؒ سے خطاب کرتے ہوئے ’’آخری فیصلہ‘‘ کے عنوان سے مرزانے ایک تحریر میں یہ پیش گوئی کی تھی: ’’اگر میں ایسا ہی کذاب اور مفتری ہوں جیسا کہ اکثر اوقات آپ اپنے ہر پرچہ میں مجھے یاد کرتے ہیں تو میں آپ کی زندگی میں ہی ہلاک ہو جاؤں گا۔‘‘ (مجموعہ اشتہارات ج۳ ص۵۷۹)
اﷲکی قدرت کہ اس اعلان کے ٹھیک ایک سال ایک ماہ گیارہ دن بعد مرزاقادیانی بمرض ہیضہ وفات پاکر بقلم خود اپنے کذاب ومفتری ہونے کی سند دے گیا اور حضرت مولانا ثناء اﷲ امرتسریؒ اس کے بعد ۴۰سال تک باحیات رہ کر مرزائیوں کو ناکوں چنے چبواتے رہے۔
حضرات گرامی! مجھے خاص طور پر یہ تفصیلات اس لئے بتانی پڑ رہی ہیں کہ عموماً قادیانی مبلغین ہمارے سادہ لوح بھائیوں کے پاس آکر ختم نبوت کے معنی اور حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی تشریف آوری کے عقیدہ کے متعلق فضول قسم کی باتیں اور رکیک تاویلات پیش کرنی شروع کر دیتے ہیں جس سے سننے والا شک اور شبہ میں مبتلا ہو جاتا ہے۔ ایسے موقع پر ہمارے لئے قابل غور بات یہ ہونی چاہئے کہ جس شخص کو نبی یا مسیح یامہدی بتایا جارہا ہے آیا وہ خود اس قابل بھی ہے یا نہیں کہ اس کو ایسے عظیم منصب پر فائز مانا جائے؟ اس کے بغیر سب بحثیں قطعاً بے معنی ہیں اور علماء اسلام نے مرزاقادیانی کی تحریرات اور دعاوی کا مطالعہ کر کے مرزاقادیانی کے جھوٹ کو اتنا آشکارا کر دیا ہے کہ اب اس میں کسی قسم کے شک اور شبہ کی گنجائش باقی نہیں رہ گئی ہے۔ بلکہ خود مرزا کی اپنی تحریرات سے اس کا کاذب اور مفتری ہونا واضح ہے۔
انگریزی نبوت
حضرات گرامی! قادیانی جماعت کی تاریخ پڑھنے سے یہ بات بھی کھل کر سامنے آتی ہے کہ اس کی مکمل ساخت اور پرداخت انگریزی حکومت کے زیرسایہ ہوئی ہے اور حکومت برطانیہ نے ملت اسلامیہ کے اتحاد کو پارہ پارہ کرنے اور تحریکات جہاد کو سبوتاژ کرنے کے لئے مرزاقادیانی کی صورت میں جھوٹے مدعی نبوت کو کھڑا کیا تھا۔ چنانچہ فریضہ جہاد کو منسوخ کر کے مرزا نے باحسن وجوہ برطانوی مفادات کی تکمیل کی اور اپنی تحریرات میں جابجا انگریز سے مکمل وفاداری کا اقرار کیا۔ بعض تحریرات ملاحظہ ہوں:
الف… مرزاقادیانی اپنے ایک اشتہار میں لکھتا ہے: ’’میں اپنے کام کو نہ مکہ میں اچھی طرح چلا