اور ہندوؤں کو دعویٰ سے پہلے ہی خواب کی تعبیر بتلا کر کہ مسیح اور کرشن سے مراد کوئی محمدی شخص ہوتا ہے تیار کر لیا۔ تاکہ دعویٰ کرنے کے وقت دقت نہ ہو۔ اب رہ گئے مسلمان، مسلمانوں کو عیسائیوں کے ساتھ مذہبی جنگ میں مشغول کر کے ان سے مذہبی ہمدردی حاصل کی۔ اب یہ سوال ہوتا ہے کہ جب عقیدہ بدل چکے تھے تو پھر براہین حصہ چہارم میں مسیح کی آمد ثانی کا کیوں اقرار کیا؟ سو اس کا جواب یہ ہے کہ اس میں بڑی چالبازی اور حکمت عملی تھی۔ اگر مرزاقادیانی ایسا نہ کرتے تو آج قادیانی مسیحیت میں بالکل سناٹا ہوتا۔ نہ لاہوریوںکا وجود ہوتا نہ قادیانیوں کا۔ نہ ظلی نبوت ہوتی نہ حقیقی۔ مولوی لوگ فتویٰ لگادیتے بنا بنایا کھیل بگڑ جاتا۔ مرزاقادیانی کی مسیحیت خاک میں مل جاتی۔ چنانچہ مرزاقادیانی کی عبارت بھی ہمارے خیال کی تائید کرتی ہے۔ ملاحظہ ہو فرماتے ہیں: ’’پس میں خدا کی حکمت عملوں پر قربان کہ کیسے لطیف طور سے پہلے سے میری بریت کا سامان براہین میں تیار کر رکھا۔ اگر براہین میں حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی آمد ثانی کا کچھ بھی ذکر نہ ہوتا اور صرف میرے مسیح موعود ہونے کا ذکر ہوتا تو وہ شور جو سالہا سال بعد پڑا اور تکفیر کے فتوے تیار ہوئے۔ یہ شور اسی وقت پڑ جاتا۔‘‘ (اعجاز احمدی ص۹، خزائن ج۱۹ ص۱۱۵)
دیکھئے! حکمت عملیوں کا مرزاقادیانی کو خود اقرار ہے۔ یہ چال تھی جس نے براہین میں مسیح کی آمد ثانی کا ذکر کرادیا۔ پھر دس سال تک خاموشی کے ساتھ درپردہ مسیحیت کا اڈہ جماتے رہے اور اس عقیدہ کی تبدیلی سے یہ فائدہ آپ کو پہنچا جو لوگ سرسید کے پیرو تھے۔ اکثر وہ لوگ مرزاقادیانی کے ساتھ شامل ہوگئے جب جماعت کافی ساتھ ہوگئی اور روپیہ بھی کافی فراہم ہوگیا۔ فوراً کھلم کھلا مسیح موعود ہونے کا دعویٰ کر دیا۔ اب مسلمانوں نے کہا کہ حضرت جس مسیح کی بابت حدیث میں آنے کی پیش گوئی ہے وہ تو مسیح اسرائیلی ہے تو ان کو وہی جواب دیا جو عیسائیوں اور ہندوؤں کو خواب کی تعبیر بتلائی تھی۔ یعنی مسیح سے مراد کوئی کامل فرد امت محمدی کا ہے جو خواب کی تعبیر بتلائی تھی وہی حدیث کی تاویل کر دی۔ اب کیا ہوتا ہے سانپ نکل گیا لکیر پیٹتے رہو۔ جو لوگ مرزاقادیانی کے ساتھ مل چکے تھے ان کو مجبوراً تسلیم کرنا پڑا۔ جیسا کہ مرزاقادیانی فرماتے ہیں کہ: ’’انسان جب ایک بات منہ سے نکال لیتا ہے یا ایک عقیدہ پر قائم ہو جاتا ہے تو پھر کیسی ہی خرابی اس عقیدہ کی کھل جائے اس کو چھوڑنا نہیں چاہتا۔‘‘ (مسیح ہندوستان میں ص۱۶، خزائن ج۱۵ ص۱۸)
جب آپ مسیح ہونے کا اعلان کر چکے تو ان عیسائیوں اور ہندوؤں کو جن کو براہین احمدیہ میں خواب کی تعبیر بتلا کر تیار کیا تھا ان کو اپنی مسیحیت پر ایمان لانے کی دعوت دی جاتی ہے۔ ملاحظہ