سمجھ نہیں سکتا۔ ناظرین کی دلچسپی کے لئے ہم اس کو نقل کئے دیتے ہیں۔ ملاحظہ ہو ’’ایک پادری صاحب نے یہ پیش گوئی کی ہے کہ اب تین برس کے اندر اندر حضرت مسیح آسمان سے پادریوںکی مدد کے لئے اتریں گے۔ پھر شاید ایک مرتبہ ہم نے منشور محمدی یا کسی اور اخبار میں پڑھا ہے کہ ایک بنگلور کے پادری نے بھی کچھ ایسا ہی وعدہ کیا تھا۔ بہرحال مدت ہوئی کہ وہ تین برس کا وعدہ گذر بھی گیا۔ مگر آج تک مسیح کو آسمان سے اترتا کسی نے نہیں دیکھا اور یہ پیش گوئی پادریوں کی ایسی ہی جھوٹی ہوئی جیسا کہ بعض نجومی نومبر ۱۸۸۱ء کے مہینے میں قیامت کا قائم ہونا سمجھ بیٹھے تھے اور واضح رہے کہ ہم اس سے انکار نہیں کرتے کہ کسی پادری کو مسیح کے نازل ہونے کے بارہ میں خواب آئی ہو۔ مگر ہمارا یہ منشاء ہے کہ پادریوں کی خوابیں بباعث کفر وعداوت حضرت خاتم الانبیاء دروغ بے فروغ نکلتی ہیں۔ اگر کوئی خواب شاذونادر کسی قدر سچی ہو تو وہ مشتبہ اور مبہم ہوتی ہے۔ پس اگر مسیح کے بارہ میں کہ جو ان کو خواب آئی۔ اسی قسم دوئم میں داخل کریں تو اس کے یہ معنی ہوں گے کہ مسیح سے مراد عالم رؤیا میں کوئی کامل فرد امت محمدیہ کا ہے۔ کیونکہ قدیم سے یہ تجربہ ہوتا چلا آیا ہے کہ جب کوئی عیسائی اپنی خواب دیکھتا ہے کہ اب مسیح آنے والا ہے کہ جو دین کو تازہ کرے گا یا اگر کوئی ہندو دیکھتا ہے کہ اب کوئی اوتار آنے والا ہے جس سے دھرم کی ترقی ہوگی تو ایسی خوابیں ان کی اگر بعض وقت سچی ہوں تو ان کی یہ تعبیر ہوتی ہے کہ اس مسیح اور اس اوتار سے مراد کوئی محمدی شخص ہوتا ہے کہ جو دین کی ترقی اور اصلاح کے لئے اپنے وقت پر ظہور کرتا ہے اور چونکہ وہ اپنی نورانیت میں تمام مقدسوں کا وارث ہوتا ہے۔‘‘ (براہین احمدیہ حصہ سوم ص۲۵۷، خزائن ج۱ ص۲۸۵،۲۸۶)
یہ عبارت مرزاقادیانی کی جعلی مسیحیت کا پول کھول رہی ہے کہ آپ کیسی کیسی حکمتوں سے مسیح بنے ہیں۔ عیسائیوں کو خواب اور پیش گوئی کی جو تاویل بتلائی قابل غور ہے کہ اس آنے والے مسیح اور اوتار سے مراد کوئی کامل فرد امت محمدیہ کا ہے یعنی مسیح اور کرشن بروزی وجود کے ساتھ آئے گا۔ نہ اصلی وجود کے ساتھ۔ اس سے یہ بات بخوبی واضح ہو جاتی ہے کہ سرسید کی تفسیر دیکھ کر مرزاقادیانی ان کی شاگردی اختیار کر چکے تھے اور اپنا پہلا عقیدہ چھوڑ کر براہین احمدیہ حصہ سوئم کی تصنیف کے وقت بروزی وجود کے قائل ہوچکے تھے۔ مگر اس کو پوشیدہ رکھا۔ پھر یہ اندازہ کر کے کہ اس وقت عیسائی لوگ مسیح کے منتظر ہیں اور مسیح کے آنے کی پیش گوئی بھی پادری لوگ کر چکے ہیں۔ ادھر ہندوؤں کی کتابوں میں بھی کسی اوتار کے آنے کی پیش گوئی پائی جاتی تھی اور مسلمانوں میں تو حضرت عیسیٰ علیہ السلام اور امام مہدی علیہ الرضوان وغیرہ کا آنا مسلّم تھا ہی لیکن آپ کے مسیح اور کرشن بننے میں یہ بات سد راہ تھی کہ آپ محمدی شخص تھے تو اس کا ازالہ اس طرح کیا کہ عیسائیوں