M!
پہلے اس کو پڑھئے!
اس کتاب کے لکھنے کا اصل منشاء یہ ہے کہ لاہوری جماعت کے لوگ علمائے دین کو مطعون اور بدنام کرتے ہیں کہ مرزاغلام احمد نے قطعاً نبوت کا دعویٰ نہیں کیا اور نہ مسلمانوں کو کافر کہا۔ مولوی صاحبان نے بلاوجہ مرزاقادیانی پر کفر کا فتویٰ لگادیا۔ جدید تعلیم یافتہ اصحاب اس بات کو محض حسن ظن سے مان کر اپنے علماء سے بدگمان ہو جاتے ہیں۔ حالانکہ علماء کا کوئی سر پھرا ہوا نہیں ہے کہ بلاوجہ لوگوں کو کافر بنادیں اور اسلام سے خارج کریں۔ خودمرزاقادیانی بھی اس کی تصدیق کرتے ہیں۔ فرماتے ہیں: ’’پس ماننا پڑا کہ سچے مسیح اور مہدی کی نشانی ہی یہ ہے کہ وہ ان لوگوں کی بہت سی حدیثوں سے منکر ہو۔ ورنہ یوں تو علماء کا سر پھرا ہوا نہ ہوگا کہ بے وجہ کافر کہہ دیں گے اور ان کی نسبت کفر کا فتویٰ دے دیں گے۔‘‘ (تحفہ گولڑویہ ص۴۴، خزائن ج۱۷ ص۱۶۰)
مرزاقادیانی خود تسلیم کرتے ہیں کہ مولوی لوگ بے وجہ کسی کو کافر نہیں کہتے۔ مجھے جو کافر کہا ہے۔ وجہ ضرور ہے۔ اس واسطے ہم نے وہ تمام عبارتیں جن سے مرزاقادیانی کا دعویٰ نبوت پایا جاتا ہے اور وہ عبارتیں جن سے ثابت ہوتا ہے کہ مرزاقادیانی نے تمام اسلامی دنیا کو جو آپ کی نبوت ومسیحیت پر ایمان نہ لائے، کافر اور خارج از اسلام قرار دیا ہے۔ ہم نے وہ سب عبارتیں ایک جگہ جمع کر دی ہیں تاکہ مرزائیوں کو ونیز دیگر مسلمانوں کو خواہ وہ عالم ہوں یا غیرعالم محاکمہ کرنے کا موقعہ ملے کہ آیا علمائے دین کہاں تک کفر کا فتویٰ دینے میں حق بجانب ہیں۔ میرے خیال میں ہر ایک عالم کے پاس اس کتاب کا ایک نسخہ رہنا ضروری ہے۔ ہم نے اس واسطے کتاب کو نہایت مختصر رکھا ہے کہ طویل کتابیں لوگ پڑھتے نہیں اور اردو بھی اس کی نہایت آسان ہے۔ تاکہ ہر ایک آدمی سمجھ سکے۔ فقط: اعجاز احمد عفی عنہ!
M!
نحمدہ ونصلی علیٰ رسولہ الکریم۰ اما بعد!
حضرات! مرزائیت کا وہ فتنہ جس نے قادیان سے جنم لیا تھا اس کی ایک خطرناک شاخ لاہور میں قائم ہوگئی ہے جو اسلام کے لئے قادیانیوں سے زیادہ تباہ کن ہے۔ اس جماعت کا طرز عمل چندہ بٹورنے کے لئے نہایت منافقانہ ہے۔ یہ جماعت مجددیت کے برقع میں مرزاقادیانی