دوسری جگہ لکھتا ہے: ’’جھوٹ بولنے سے بدتر دنیا میں اور کوئی برا کام نہیں۔‘‘
(تتمہ حقیقت الوحی ص۲۶، خزائن ج۲۲ ص۴۵۹)
ایک جگہ اور وضاحت کرتا ہے: ’’ایسا آدمی جو ہر روز خدا پر جھوٹ بولتا ہے اور آپ ہی ایک بات تراشتا ہے اور پھر کہتا ہے کہ یہ خدا کی وحی ہے جو مجھ کو ہوئی ہے۔ ایسا بدذات انسان تو کتوں اور سوؤروں اور بندروں سے بدتر ہوتا ہے۔‘‘
(ضمیمہ براہین احمدیہ حصہ پنجم ص۱۲۶، خزائن ج۲۱ ص۲۹۲)
مرزاقادیانی کے جھوٹ
حضرات گرامی! اسی اصل نکتہ کو سامنے رکھ کر جب ہم قادیانی لٹریچر کا مطالعہ کرتے ہیں تو ہماری حیرت کی انتہاء نہیں رہتی کہ مرزاقادیانی جو بظاہر جھوٹ بولنے کو دنیا کی بدترین برائی سمجھتا ہے خود اس برائی سے اس کی تحریرات بھرپور ہیں۔ میں بطور نمونہ صرف تین تحریریں پیش کرتا ہوں جن سے آپ بخوبی مرزاقادیانی کے جھوٹے ہونے کا اندازہ لگا سکیں گے۔
۱… مرزا نے لکھا ہے: ’’تاریخ داں لوگ جانتے ہیں کہ (آنحضرتﷺ) کے گھر میں گیارہ لڑکے پیدا ہوئے تھے اور وہ سب کے سب فوت ہوگئے تھے۔‘‘
(چشمہ معرفت ص۲۸۶، خزائن ج۲۳ ص۲۹۹)
یہ بالکل کھلا ہوا جھوٹ ہے اور مرزا کی من گھڑت بات ہے۔ آنحضرتﷺ کے گیارہ صاحبزادے آج تک کسی ایک بھی مؤرخ نے ثابت نہیں کئے۔ بلکہ معتبر قول میں آپﷺ کے صرف تین صاحبزادے قاسم، عبداﷲ (جن کا نام طیب اور طاہر بھی تھا) اور ابراہیم ثابت ہیں اور غیرمعتبر اقوال زیادہ سے زیادہ سات تک ملتے ہیں۔ اس سے زیادہ نہیں۔
(سیرۃ المصطفیٰ)
۲… مرزاکہتا ہے: ’’تین شہروں کا نام اعزاز کے ساتھ قرآن شریف میں درج کیاگیا ہے۔ مکہ اور مدینہ اور قادیان۔‘‘ (ازالہ اوہام ص۷۷، خزائن ج۳ ص۱۴۰ حاشیہ)
یہ بھی سفید جھوٹ ہے۔ قرآن پاک میں کہیں بھی قادیان کا نام نہیں آیا۔
۳… مرزاقادیانی نے ایک جگہ لکھا ہے: ’’وقد سبونی کل سب فمارددت علیہم جوابہم‘‘ (ان (علمائ) نے مجھے ہر طرح کی گالیاں دیں۔ مگر میں نے ان کو جواب نہیں دیا۔)
(مواہب الرحمن ص۱۸، خزائن ج۱۹ ص۲۳۶)